ایک شخص نے اپنی بیوی سے فون پر بات کرتے ہوئے غصہ میں اچانک کہا کہ اگر آئندہ تم نے چاول کھائے تو تمہیں طلاق ہو گی، یہ بات تین مرتبہ کہی، حال آں کہ نہ ارادہ طلاق دینے کا تھا نہ ہی نیت، اب بیوی نے چاول نہیں کھائے، میاں بیوی رجوع کرتے ہیں تو کیا ایسی صورت ہے کہ شوہر اپنی یہ شرط واپس لے سکتا ہے؟
طلاق کو شرط پر معلق کر دینے کے بعد شرط واپس لینے کا حق نہیں رہتا، اس لیے جیسے ہی بیوی چاول کھائے گی اس پر طلاقیں واقع ہو جائیں گی، البتہ اس سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق دے دے اور پھر عدت گزر جائے تو بیوی شوہر کے نکاح سے نکل جائے گی، پھر وہ چاول کھائے، پھر دونوں نئے مہر کے ساتھ نکاح کی تجدید کریں، پھر ساتھ رہیں۔ اس صورت میں آئندہ چاول کھانے سے طلاق نہ ہوگی۔ البتہ شوہر کو اب دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
"قال في الهندیة: واذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق". (الفتاوی الهندیة: ۱/۴۸۸، الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن و إذا و غیرها، (باب الأیمان في الطلاق، رشیدیة)
"وإن وجد في غیر الملک، انحلت الیمین، بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق، فطلقها قبل وجود الشرط، ومضت العدة، ثم دخلت الدار، تنحل الیمین، ولم یقع شيء، کذا في الکافي". (الفتاوی الهندیة: ۱/۴۱۶، الباب الرابع في الطلاق بالشرط)
وقال الحصکفي:
"فحیلة من علق الثلاث بدخول الدار أن یطلقها واحدةً، ثم بعد العدة تدخلها، فتنحل الیمین، فینکحها". (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/۳۵۵، کتاب الطلاق، باب التعلیق، ط: دار الفکر، بیروت)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200010
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن