بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اچھے اور برے ناموں کے اثرات


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام "ام حمنہ" رکھا ہے۔

١)  کیا لفظ "ام" کسی بھی لڑکی کا نام رکھنے میں لگا سکتے ہیں،  یا جن صحابیحات کے نام کے ساتھ "ام" آتا ہے صرف  انہیں کے نام ک ساتھ "ام" رکھ سکتے ہیں؟

٢) اکثر بچوں کی صحت خراب رہنے کی وجہ سے گھر کے بڑے کہتے ہیں کہ بچہ/بچی کا نام تبدیل کر دیں، نام موافق نہیں آ رہا، اس بات کی کیا شرعی حیثیت ہے؟

جواب

1. واضح رہے کہ جن صحابیات کا نام "ام" سے شروع ہوتا ہے عام طور پر وہ ان کا نام نہیں ہوتا ہے،  بلکہ ان کی کنیت ہوتی ہے، البتہ صحابہ کرام یا صحابیات کی نسبت کو دیکھتے ہوئے کنیت پر مشتمل نام رکھنا درست ہے، مثلاً: ابوبکر، ابوہریرہ، ابودجانہ، ابوذر، ام سلیم، ام ہانی وغیرہ۔ اور جہاں یہ نسبت نہ ہو تو ام کے ساتھ نام رکھنا مناسب نہیں ہے،  اس  لیے بہتر  یہ  ہے کہ صرف ’’حمنہ‘‘  نا م رکھا جائے، یہ  اچھا نام ہے، امّ المومنین حضرت زینب بنتِ جحش رضی اللہ عنھا کی بہن،  حضور ﷺ کی سالی کا نام تھا۔ 

2.  ناموں کے اثرات انسان پر پڑتے ہیں،  لہٰذا نام رکھنے کے حوالے سے حکم یہ ہے کہ یا تو انبیاءِ کرام علیہم السلام، صحابہ کرام، صحابیات مکرمات اور نیک مردوں یا عورتوں کے نام پر اولاد کا نام رکھا جائے یا اچھے معنیٰ پر مشتمل نام رکھا جائے۔  روایات میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ برے ناموں کو اچھے ناموں سے تبدیل فرما دیا کرتے تھے۔

موطأ مالك رواية أبي مصعب الزهري (2/ 153):
"أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ - رحمهة الله عليه - قَالَ لِرَجُلٍ: مَا اسْمُكَ؟ قَالَ جَمْرَةُ، قَالَ: ابْنُ مَنْ؟ قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ: ابن من؟ قَالَ: ابن الْحُرَقَةِ، قَالَ: أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟ قَالَ: بِحَرَّةِ النَّارِ، قَالَ: بِأَيِّهَا؟ قَالَ: بِذَاتِ لَظًى، قَالَ عُمَرُ: أَدْرِكْ أَهْلَكَ فَقَدِ احْتَرَقُوا، قَالَ: فَكَانَ كَمَا قَالَ عُمَرُ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں