بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے والد کا دل دُکھانا


سوال

میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ اگر باپ کسی چیز کی اجازت نہ دیں بیٹے  کو اور بیٹا وہ کام کرے، مثال کے طور پر سیگرٹ نسوار وغیرہ کا استعمال۔ اب اگر بیٹا سیگریٹ نوشی اور نسوار وغیرہ سب چھوڑ دے اور اللہ سے سچی توبہ کرے اور آئندہ نہ کرے تو کیا اللہ اسے معاف کریں گے، باپ کی معافی کے بغیر؟  بعض لوگ کہتے ہے کہ اگر باپ بیٹے کو معاف نہ کرے  تو اللہ بھی معاف نہ کرے گا،  اس کے علاوہ باپ اور بیٹا کے تعلقات اچھے ہیں!

جواب

مذکورہ صورت میں بیٹے کو چاہیے کہ وہ مذکورہ اشیاء کا استعمال چھوڑنے کے ساتھ اپنے والد  کو منا کرراضی کرلے؛ اس لیے کہ اس نے والد کا کہنا نہ مان کر ان کا دل دُکھایا ہے۔ان کی اطاعت کرنا ان کا حق ہے، اس حق تلفی کی معافی مانگنا اس پر لازم ہے۔ اور امید ہے کہ ادب و احترام کے ساتھ جب معافی مانگے گا تو والد اسے معاف کردیں گے۔ بالفرض معافی مانگنے کے باوجود والد معاف نہ کریں تب بھی اسے چاہیے کہ والد کی اطاعت و فرماں برداری اور ادب واحترام میں کوئی کمی نہ چھوڑے۔ اللہ تعالیٰ دلوں کے احوال جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل سے امید ہے کہ مسلسل اطاعت و فرماں برداری کے نتیجے میں بیٹا اللہ کے ہاں فرماں بردار لکھا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں