زید ایک کمپنی کا اسسٹنٹ مینیجر ہے، زید کی موجودگی میں 2لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، زید کو کہا جاتا ہے کہ آپ اس کا حساب دیں ، زید تحقیق کے بعد ایک لاکھ کا حساب دے دیتا ہے، باقی ایک لاکھ کا نہیں معلوم کہ کہاں خرچ ہوئے۔ زید نے اپنے استعمال میں بھی نہیں لائے اور نہ ہی چرائے ہیں۔ زید کو کہا جاتا ہے کہ آپ قرآن پاک کی قسم اٹھائیں تو ہم آپ کو چھوڑ دیں گے، کیا زید اپنے دفاع کے لیے قرآن پاک کی قسم کھا سکتا ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر زید اپنے موقف میں سچاہے اور قسم کے بغیر اس کی بات پر یقین نہ کیا جارہاہو تو قسم اٹھاسکتاہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143901200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن