بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے حق کی وصولی کے لیے رشوت دینا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں :

اگر حکومت نے آپ کے لیے  کسی اسکیم کا اعلان کر دیا اور آپ حق دار بھی ہوں ، لیکن اس میں کچھ افسران آپ کو حق دینے کے لیے  رشوت طلب کرتے ہیں، رشوت دیے بغیر آپ کا حق آپ کو نہیں ملے گا تو کیا کیاجائے ان کو رشوت دی جائے  یا نہ دی جائے؟

جواب

اپنا جائز  اور ثابت حق اگر رشوت دیے بغیر حاصل کرناکسی صورت ممکن نہ ہوتو مجبوراً رشوت دے کر اپنے حق کی وصولی کی صورت میں امید ہے کہ رشوت دینے والا گناہ سے بچ جائے گا اور رشوت لینے والا سخت گناہ گار ہے۔البحرالرائق میں ہے:

''الثاني إذا دفع الرشوة إلى القاضي ليقضي له، حرم من الجانبين سواءً كان القضاء بحق أو بغير حق، ومنها إذا دفع الرشوة خوفاً على نفسه أو ماله فهو حرام على الآخذ غير حرام على الدافع''۔(17/333)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں