بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کر کے ساتھ رہنے کا کفارہ


سوال

 زید نے ایک زانیہ عورت سے زنا کیا اور اس صورت میں پیدا ہونے والی لڑکی سے نکاح بھی کر لیا، اور اس سے اولاد ہو کر جوان ہو گئی، اب وہ شخص توبہ کرنا چاہتا ہے اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ اور اس کا شرعی حکم بھی بتا دیں!

جواب

زید نے جس عورت سے زنا کیا تھا (زنا کا عمل حرام اور سخت گناہ ہونے کے ساتھ ) اس سے پیدا ہونے والی بیٹی سے نکاح کرنا بھی زید پر حرام اور ناجائز تھا۔  دونوں  نکاح کر کے اب تک بطورِ میاں بیوی ساتھ رہے ہیں، اس سے دونوں سخت گناہ گار ہوئے ہیں،  دونوں پر لازم ہے کہ فوراً الگ ہوجائیں اور زید اس سے یوں کہہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا، آئندہ کے لیے ایسا تعلق ہر گز نہ رکھیں۔ اس گناہ کا مستقل کوئی کفارہ نہیں ہے، لیکن دونوں پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے انتہائی ندامت  اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کر کے خوب رو رو کر توبہ اور استغفار کریں، اگر دونوں اللہ تعالیٰ کے دربار میں سچی توبہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی شان کریمی سے قوی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 32)

"(و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته)، أراد بالزنا في الوطء الحرام، (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة، (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقاً".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں