میری دوکان ہے جس کی کمائی بہت کم ہے اور دوسری طرف میرے والد صاحب، صاحبِ نصاب ہیں جو کہ قربانی کرتے ہیں، لہذا اگر میں اپنی تمام دوکان کا اپنے والدصاحب کو مالک بنا دوں تو کیا میرے والد صاحب کی قربانی کافی ہو جائے گی یا مجھ پر الگ سے قربانی کرنا واجب ہوگا؟
اگر آپ کی آمدنی کم ہے اور آپ واقعۃً صاحبِ نصاب نہیں ہیں، یعنی آپ کے پاس ضروری اخراجات اور استعمال کی اشیاء کے علاوہ قربانی کے ایام میں اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی (آج کل کم و بیش اٹھاون ہزار روپے پاکستانی) یا اس سے زیادہ ہو تو آپ پر قربانی واجب نہیں ہوگی، خواہ آپ دکان آپ کی ملکیت میں ہو۔
باقی اگر آپ اپنے والد کو اپنی دکان کی تمام چیزوں یا اس قدر اشیاء کا مالک بنادیتے ہیں کہ اس کے بعد آپ کے پاس نصاب کے بقدر مالیت نہیں رہتی ، اور والد صاحب کو ان پر قبضہ بھی دے دیں تو چوں کہ آپ صاحبِ نصاب نہیں ہوں گے؛ اس لیے آپ پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200096
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن