بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی بستی میں جمعہ نہ ہو تو جمعہ کی نماز کے لیے دوسرے علاقے میں جانا


سوال

ہمارے علاقے میں جمعہ نہیں ہوتا اور دوسرے علاقے میں ہوتا ہے،  وہ ہم سے اتنا دور ہے کہ پیدل تقریباً ایک گھنٹہ لگتا ہے، تو ہمارے علاقوں والوں پر نمازِ جمعہ واجب ہے یا نہیں جب کہ دوسرے علاقے میں گاڑی پر جانا پڑتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  آپ کی بستی میں جمعہ کی شرائط نہیں پائی جاتیں یعنی وہ شہر یا  بڑی بستی نہیں ہے  تو اس علاقے والوں پر جمعہ واجب نہیں ہے، لہذا ان کے لیے  جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے دوسرے علاقے (جہاں جمعہ کی شرائط پائی جاتی ہیں)  میں جانا بھی ضروری نہیں ہے۔ اور اگر شہر کی حدود میں ہونے کے باوجود آپ کے علاقہ میں جمعہ قائم نہیں ہوتا تو یہاں جمعہ قائم کرنا چاہیے، اور جب تک جمعہ قائم نہ ہو دوسری جگہ جاکر جمعہ ادا کرنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (1/ 145):
"ومن كان مقيماً بموضع بينه وبين المصر فرجة من المزارع والمراعي نحو القلع ببخارى لا جمعة على أهل ذلك الموضع وإن كان النداء يبلغهم، والغلوة والميل والأميال ليس بشيء، هكذا في الخلاصة. هكذا روى الفقيه أبو جعفر عن أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى - وهو اختيار شمس الأئمة الحلواني، كذا في فتاوى قاضي خان. 

القروي إذا دخل المصر ونوى أن يمكث يوم الجمعة لزمته الجمعة؛ لأنه صار كواحد من أهل المصر في حق هذا اليوم وإن نوى أن يخرج في يومه ذلك قبل دخول الوقت أو بعد الدخول لا جمعة عليه، ولو صلى مع ذلك كان مأجوراً، كذا في فتاوى قاضي خان والتجنيس والمحيط". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں