بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنا صدقہ فطر کھجور کے نصاب سے اور بیوی بچوں کا گندم کے اعتبار سے ادا کرنا


سوال

 میں فطرانہ کی رقم اپنی طرف سے کھجور کے نصاب سے دینا چاہتا ہوں اور باقی افراد یعنی بیوی اور بچوں کا گندم کے نصاب سے، تو کیا میں اس طرح ادا کرسکتا ہو ں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ صاحبِ نصاب ہیں (یعنی آپ کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد اتنا مال ہے جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہو یا استعمال سے زائد اتنا سامان ہے جس کی مالیت اتنی ہو) تو آپ پر اپنے اور آپ کے نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا لازم ہے، اس میں اگر اپنی طرف سے کھجور کے نصاب سے ادا کریں اور بچوں کی طرف سے گندم کے نصاب سے ادا کریں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

باقی بیوی اور بالغ اولاد کا صدقہ فطر ادا کرنا آپ کے ذمہ لازم نہیں ہیں، اگر وہ صاحبِ نصاب ہیں تو خود ان پر اپنا صدقہ فطر ادا کرنا لازم ہے، اور ان کی اجازت سے آپ بھی  ان کی طرف سے ادا کرسکتے ہیں، اور اگر وہ صاحبِ نصاب ہی نہ ہوں  تو ان پر صدقہ فطر ادا کرنا لازم نہیں ہے، اس صورت میں اگر آپ خوشی سے ان کی طرف سے بھی ادا کردیں تو یہ اجر وثواب کا باعث ہے۔

بہر کیف حاصل یہی ہے کہ ایک شخص اپنا صدقہ فطر کسی ایک نصاب  (مثلاً کھجور، کشمش) وغیرہ سے دے اور کسی اور کا دوسرے نصاب سے دے تو یہ جائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں