بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنا حق معاف کرنے کا حکم


سوال

میں نے  موٹرسائیکل سے ایک بندے  (مثلًا: زید) کی گاڑی کو ٹکر مار دی اور اس حادثہ میں قصور  میرا تھا، پوچھنا یہ ہے کہ حادثے کے وقت  زید نے  میرے بھائی سے گاڑی بنوانے کا مطالبہ کیا تھا  جب کہ  میں کماتا نہیں ہوں، اور  کسی قسم کے پیسے نہیں  ہیں میرے پاس ، (میرا گزر بسر والد کے صاحب کے ذریعے ہے)،   میرے بھائی نے عید کے بعد (حادثہ عید سے پہلے ہوا تھا ) پیسے کی ادائیگی کی بات کر لی،  لیکن پھر خود  زید سے رابطہ نہیں کیا، کچھ دن بعد زید کا فون آیا  میرے بھائی کے پاس  کہ اس نے گاڑی خود بنوا لی ہے اور پیسے نہیں لیں گے، جب کہ حادثے کے وقت  زید نے  میرے بھائی سے کہا تھا کہ وہ پیسے ضرور لے گا ۔ اب کیا  میرے  ذمہ ابھی اس کے پیسے واجب الادا ہیں  اگر  میں کمانا شروع کردیتا ہوں؟

جواب

اگر صاحبِ حق اپنا حق معاف کر دے تو  اُس کے  لیے ایسا کرنا درست ہے اور جس شخص پر حق کی ادائیگی لازم ہوتی ہے وہ ادائیگی اُس سے ساقط ہو جاتی ہے، لہذا مسئلہ مذکورہ میں اگر  زید اپنا حق معاف کر دیتا ہے اور پیسوں کا مطالبہ نہیں کرتا تو اس کا ایسا کرنا درست ہے اور  سائل پرپیسوں کی ادائیگی لازم نہیں رہے گی۔ 

الموسوعة الفقهية الكويتية (30/ 168):

"يختلف الحكم التكليفي للعفو باختلاف ما يتعلق به الحق ، فإن كان الحق خالصا للعبد فإنه يستحب العفو عنه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں