بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اٹیچڈ واش روم میں وضو کرنا


سوال

گھروں کے اندر جو اٹیچڈ واش روم بنائے جاتے ہیں شرعی اعتبار سے یہ بناناکیسا ہے؟ اوران میں وضوکرناکیسا ہے؟

جواب

نبی کریم ﷺ جب قضاءِ حاجت فرماتے تو دور تشریف لے جاتے تھے؛ اس لیے سنت اور فطری حیا کے قریب یہی طریقہ ہے کہ بیت الخلا رہائشی کمرے سے جدا اور مستقل ہو کہ قضاءِ حاجت سے فراغت کی آواز و بدبو  کمرے میں محسوس نہ ہو، نیز بیت الخلا اور غسل خانہ بھی دونوں جدا جدا ہوں۔ تاہم جگہ  کی تنگی  یا سیورج کے مسائل کے باعث اٹیچڈ باتھ روم بنایا جائے تو شرعاً اس کی اجازت ہے۔

رہی بات وضو کی! تو چوں کہ وضو کی ابتدا میں اور وضو کے دوران اور وضو کے بعد چوں کہ مختلف اذکار اور دعائیں پڑھنا مستحب ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ وضو  بیت الخلا سے الگ اور پاک جگہ میں کیا جائے؛ تاکہ دورانِ وضو دعائیں اور اَذکار پڑھے جاسکیں۔ لیکن اگر اٹیچڈ واش روم میں وضو کرلیا جائے اور وہاں ظاہری طور پر کوئی نجاست نہ ہو  تو یہ بھی درست ہے، اس میں گناہ نہیں ہے، تاہم بیت الخلا اور وضو کی جگہ ایک احاطے میں ہونے کی وجہ سے وضو کے دوران پڑھی جانے والی دعائیں زبان سے پڑھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اور اگر نجاست نظر آجائے تو اس کو صاف کرکے وضو کرنے میں مضائقہ نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں