بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اولیاء کرام کے مزارات کی زیارت روحانی فیوض کے حصول کی نیت سے کرنا


سوال

کیا اولیاءِ کرام کے مزارات کی زیارت روحانی فیوض ورحمت کے حصول کی نیت سے کرنا جائز ہے؟نیز کسی ولی اللہ کی قبر کی زیارت کی بہترین نیت کیا ہوسکتی ہے؟

جواب

قبروں کی زیارت یا اولیائے کرام کے مزارات پر  جانے کی بہترین نیت وہی ہےجس کا ان  احادیثِ مبارکہ میں اشارہ ملتا ہے جن میں آں حضرت ﷺ نے امت کو قبروں پر جانے کی ترغیب دی ہے، یعنی موت کی یاد اور آخرت کی یاد دہانی ملاحظہ ہو:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :                                

’’تم قبروں کی زیارت کیا کرو؛ کیوں کہ یہ موت کی یاد دلاتی ہے۔‘‘

1. مسلم، الصحيح، کتاب الجنائز، باب استئذان النبي صلي الله عليه وآله وسلم ربه عزوجل في زيارة قبر أمه، 2 : 671، رقم : 976
2. حاکم، المستدرک، 1 : 531، رقم : 1390
3. أحمد بن حنبل، المسند، 2 : 441، رقم : 9686

2۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

"نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ؛ فَزُوْرُوْهَا؛ فَإِنَّهَا تُذَکِّرُکُمُ الْمَوْتَ".

ترجمہ:’’میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا، اب تم اُن کی زیارت کیا کرو؛ کیوں کہ وہ تمہیں موت کی یاد دلاتی ہے۔‘‘

حاکم، المستدرک، 1 : 531، رقم : 1388

3۔ حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

"قَدْ کُنْتُ نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ، فَقَدْ أذِنَ لِمُحَمَّدٍ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أمِّهِ، فَزُوْرُوْهَا؛ فَإِنَّهَا تُذَکِّرُ الْآخِرَةَ".

روحانی فیوض کے حصول کے لیے اولیاء کے مزارات پر جانے کی فی نفسہ اجازت تو ہے، لیکن چوں کہ اس کا تعلق خواص سے ہے ، اس مسئلہ کی باریکیاں نہ سمجھنے کی وجہ سے  عوام کے غلط عقائد میں پڑ جانے کا خطرہ غالب ہے نیز اس بات کا اندیشہ ہے کہ ادب وتعظیم میں حدود سے تجاوز ہوکر مشرکانہ افعال یا اعتقاد اس کے ساتھ نہ مل جائیں؛ اس لیےاس مسئلے کو خواص تک محدود رکھاجائے۔  اور اس کی عمومی تشہیر و ترغیب سے اجتناب کیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں