بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد کی موجودگی میں پوتے پوتیاں دادا کی میراث میں حق دار نہیں ہیں


سوال

 اگربیٹافوت ہوجائے اور باپ زندہ ہو تو کیا اس صورت میں پوتے اور پوتیاں دادا کی میراث میں حق دار ہوں گے؟

جواب

اگر کسی شخص کے انتقال کے وقت اس کا بیٹا حیات نہ ہو، بلکہ پوتے پوتیاں  ہوں تو ایسی صورت میں دیگر اولاد  (کسی بیٹے) کی موجودگی میں پوتے اور پوتیاں اپنے دادا کی میراث میں حق دار نہیں ہوں گے ۔ ہاں اگر مرنے والے کی اپنی اولاد موجود نہ ہو تو پھر پوتے پوتیاں اپنے دادا کی میراث میں حق دار ٹھہریں گے، کیوں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے میراث کی تقسیم کا مدار الأقرب فالأقرب یعنی قریبی رشتہ داری پر رکھا ہے ، لہٰذا اولاد چوں کہ نسبتاًپوتوں سے قرابت داری میں زیادہ قریب ہوتی ہے؛  اس لیے اولاد کی موجودگی میں پوتے دادا کی میراث میں حق دا رنہیں رہتے ، لیکن اگر مرنے والے کی اولاد موجود نہ ہو،  بلکہ پوتے پوتیاں ہی ہوں تو ایسی صورت میں اب پوتے اور پوتیاں رشتہ داری میں زیادہ قریب ہیں ،لہٰذا میراث میں بھی حق دار ٹھہریں گے۔

تاہم  انسان کو اپنی زندگی میں آثارِ موت ومرضِ وفات سے پہلے تک اپنے کل مال میں تصرف کا حق حاصل ہے، نیز موت کے بعد ایک تہائی مال کی وصیت کا حق بھی حاصل ہے، لہٰذا جو رشتہ دار شرعی طور پر وارث نہ بن رہے ہوں، لیکن وہ مستحق و ضرورت مند ہوں تو آدمی اپنی زندگی میں انہیں  "ہبہ"  کرسکتاہے اور مرنے کے بعد ایک تہائی ترکے کے اندر اندر ان کے لیے وصیت بھی کرسکتاہے؛  لہٰذا ایسی صورت  میں اخلاقی طور پر دادا کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پوتوں کی گزر بسر کے لیے کوئی انتظام کرکے جائے، خواہ وہ رجسٹرڈ وصیت کی شکل میں ہو یا زندگی میں ہبہ کے ذریعہ ہو۔  نیز چچا کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ اپنے بھتیجوں اور بھتیجیوں کے ساتھ شفقت وہم دردی اور ایثار کا معاملہ کرے، اور یتیموں کی کفالت کے متعلق جو بشارتیں آئی ہیں ان کا مستحق بنے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144210200354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں