بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد کا والد کی زندگی میں والد سے ان کی وراثت کا حصہ مانگنے کا حکم


سوال

 کیا والد سے ان کی زندگی میں وراثت میں عدالت کے ذریعے حصہ مانگنا جائز ہے؟ جب کہ والد کو اکسانے کے بعد دوسری بیگم یعنی میری سوتیلی والدہ نے مجھے گھر سے نکلوا دیا ہے۔  میں اپنے والد کا اکلوتا بیٹا ہوں اور میری دو بہنیں ہیں جو کہ شادی شدہ ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ وراثت کا تعلق موت کے بعد سے ہوتا ہے، لہٰذا اولاد کا والد کی زندگی میں والد کی جائیداد میں کوئی حق نہیں ہوتا، اس لیے آپ کے والد  صاحب کی زندگی میں ان کی مملوکہ جائے داد میں سے حصہ مانگنے کا آپ کو حق نہیں ہے، نہ عدالت کے ذریعہ اور نہ عدالت کے بغیر۔

اگر واقعۃً آپ کے والد صاحب کی طرف سے زیادتی پائی جائے تو بھی وہ آپ کے والد ہیں، اسلام نے ہمیں والدین کے ساتھ ہر حال میں حسنِ سلوک کی تعلیم دی ہے، والدین کی طرف سے ظلم پایا جائے تب بھی حدیثِ پاک میں ان کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی خدمت و رضا جوئی کا حکم ہے، اس لیے آپ صبر کیجیے، اور والد صاحب کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ جاری رکھیے، امید ہے کہ دن پلٹ جائیں گے اور اللہ تعالیٰ آپ کے والد صاحب کے دل کو اَز خود آپ کے حق میں نرم کردیں گے۔ اللہ پاک آپ کو عزت و مقام بھی دیں گے اور آپ کی ضروریات کی کفایت بھی باعزت طریقے سے ہوجائے گی۔ جب کہ والد کے خلاف عدالتی کار روائی سے جہاں شرعی تعلیمات کی خلاف ورزی اور والد صاحب کی ایذا رسانی ہوگی وہیں سماج میں آپ کی حیثیت بھی مجروح ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200905

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں