بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوقاف کی جانب سے مقرر استاذ کی مستقل غیر حاضری پر تنخواہ کا حکم


سوال

اوقاف یا کسی اور  کی طرف سے ایک مدرسہ  میں تین اساتذہ مقرر کیے گئے ہیں اور ان  کی تنخواہ   15000 روپے ہے، لیکن  ان کے نہ  آنے کی  وجہ  سے مدرسہ  کے مہتمم نے ان میں سے ہر ایک  پر 3000 روپےمقرر کیے ہیں اور ان  9000 روپوں کے عوض ایک  اور استاذ  رکھ لیا ہے  ان کی جگہ  پر!

تو  کیا اب ایک  استاذ ان تینوں کے قائم مقام بن سکتا ہے اور ان اساتذہ   کے لیے اپنی بقایا رقم لینے کا کیا حکم ہے? 

جواب

واضح رہے کہ استاذ کی حیثیت اجیر خاص کی ہے جس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر اوقاتِ ملازمت سے غیر حاضر رہے تو وہ تنخواہ کا شرعاً حق دار نہیں ہوتا، پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ادارے میں 15000 روپے نامزد اساتذہ  کی تنخواہ کے طور پر موصول ہوتے ہیں، لہذا اگر مذکورہ اساتذہ مستقل غیر حاضر رہتے ہوں تو ایسی صورت میں وہ نہ کل تنخواہ کے حق دار  ہوں گے اور نہ ہی بعض تنخواہ کے،  اور نہ ہی ان کے نام پر آنے والی تنخواہ  میں سے بعض پر کسی اور کا تقرر کرنے کا حق مہتمم صاحب کو ہے۔

پس مہتمم صاحب اوقاف کی طرف سے نامزد اساتذہ کو حاضری کا پابند کریں، بصورتِ دیگر اوقاف کی جانب سے کسی اور استاذ کی تقرری کا مطالبہ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں