اوقاف یا کسی اور کی طرف سے ایک مدرسہ میں تین اساتذہ مقرر کیے گئے ہیں اور ان کی تنخواہ 15000 روپے ہے، لیکن ان کے نہ آنے کی وجہ سے مدرسہ کے مہتمم نے ان میں سے ہر ایک پر 3000 روپےمقرر کیے ہیں اور ان 9000 روپوں کے عوض ایک اور استاذ رکھ لیا ہے ان کی جگہ پر!
تو کیا اب ایک استاذ ان تینوں کے قائم مقام بن سکتا ہے اور ان اساتذہ کے لیے اپنی بقایا رقم لینے کا کیا حکم ہے?
واضح رہے کہ استاذ کی حیثیت اجیر خاص کی ہے جس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر اوقاتِ ملازمت سے غیر حاضر رہے تو وہ تنخواہ کا شرعاً حق دار نہیں ہوتا، پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ادارے میں 15000 روپے نامزد اساتذہ کی تنخواہ کے طور پر موصول ہوتے ہیں، لہذا اگر مذکورہ اساتذہ مستقل غیر حاضر رہتے ہوں تو ایسی صورت میں وہ نہ کل تنخواہ کے حق دار ہوں گے اور نہ ہی بعض تنخواہ کے، اور نہ ہی ان کے نام پر آنے والی تنخواہ میں سے بعض پر کسی اور کا تقرر کرنے کا حق مہتمم صاحب کو ہے۔
پس مہتمم صاحب اوقاف کی طرف سے نامزد اساتذہ کو حاضری کا پابند کریں، بصورتِ دیگر اوقاف کی جانب سے کسی اور استاذ کی تقرری کا مطالبہ کریں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200293
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن