بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوقات نماز کے بورڈ پر مرحومہ کا نام درج کراکر اسے مسجد میں ایصال ثواب کی نیت سے دینا


سوال

زیدنے مسجد کے لیے ”اوقاتِ نماز بورڈ“  امام صاحب کو بنوانے کے لیے کہا اور کہاکہ اس کا پورا خرچ میں دوں گا، لیکن میری بیوی جو وفات کر چکی ہے، ان کا نام اس بوڈ پر ہونا چاہیے  سوال یہ ہے کہ امام کا اس شرط پر ان سے رقم لینا یا ان کا دینا شریعت کا حکم کیا ہے؟

جواب

اگر امام صاحب  مذکورہ شخص کی زوجہ کا نام اوقاتِ نماز کے بورڈ پر  درج کردیں تو  اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن مذکورہ شخص اگر اپنی زوجہ کے ایصالِ ثواب کی غرض ایسا کررہا ہے تو اس کے لیے زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ مرحومہ کے ایصالِ ثواب کی نیت سے ان کا نام لگائے بغیر ہی اللہ کی رضا کے لیے یہ کام کرلے، اس میں اخلاص بھی زیادہ ہوگا، اور  مرحومہ کا نام لگائے بغیر بھی ان کو اس کا ثواب مل جائے گا، نیز  اپنی مستورات کے ناموں کو لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا بھی صلحاء کا کام نہیں ہے۔ اور اگر خدانخواستہ نام لگانے میں لوگوں کے سامنے نام و نمود  پیشِ نظر ہو تو  اس عمل کا ثواب بھی نہیں ملے گا۔

اگر دل میں اخلاص کا جذبہ رکھتے ہوئے اس غرض سے وہ اپنی زوجہ مرحومہ کا نام لکھوانا چاہتاہے کہ نمازی اوقاتِ نماز دیکھیں گے تو ان کی نظر مرحومہ کے نام اور ایصالِ ثواب کی تحریر پر پڑے گی، چناں چہ وہ اس کے لیے دعا کریں گے تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ بجائے مرحومہ کا اپنا نام لکھنے کے یوں لکھ دیا جائے ’’زوجہ فلاں‘‘، اس میں مستورہ کا نام بھی ظاہر نہیں ہوگا، اور لوگوں کی دعاؤں کے حصول کی غرض بھی پوری ہوجائے گی۔

مشكاة المصابيح (1/ 597):

’’وعن سعد بن عبادة قال: يا رسول الله إن أم سعد ماتت، فأي الصدقة أفضل؟ قال: «الماء» . فحفر بئراً، وقال: هذه لأم سعد. رواه أبو داود والنسائي‘‘.

ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے لیے کیا  صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پانی،  انہوں نے ایک کنواں کھدوایا، اور فرمایا کہ یہ سعد کی والدہ کے لیے ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200787

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں