بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوقاتِ ملازمت


سوال

میں کافی پریشان ہوں اپنی جاب کے حوالہ سے کہ آیا میری پوری تنخواہ حلال ہے یا نہیں۔مجھے مندرجہ ذیل امور کے حوالہ سے شرعی حکم بتلادیجیے:

 (۱) آفر لیٹر اسلام آباد سے آیاتھا مگر اوقات ذکر نہیں کیے گئے،  دراصل میری پوسٹ کراچی میں ہے،  مگر ادارے کا فیصلہ اسلام آباد سے آیا، اور یہاں کے ملازمین سے سنا ہے کہ آٹھ بجے آفیشل وقت ہے آنے کا،  مگر چوں کہ میں نے اس ادارے کی ٹرانسپورٹ سروس اویل کی ہے؛ لہٰذا وہ تقریباً ۸:۱۵ کو پہنچاتی ہے اور اس پر میں نے اپنے سرپرستوں کا کوئی اعتراض نہیں سنا،  مگر بات یہ ہے کہ ادھر سب اس قاعدہ کی پابندی بھی نہیں کرتے نظر آتے ۔

(۲)جمعہ کو ٹرانسپورٹ 1بجے روانہ ہوتی ہے اور ٹریفک کی وجہ سے قوی امکان ہے کہ جمعہ نکل جائے، لہٰذا میں اس دن اپنا دوسرا بندوبست کر کے 12:15  تک روانہ ہو جاتا ہوں، اور بعض مرتبہ  12:35  پے کہ میں اپنا سامان رشتہ داروں کے یہاں رکھوا کر قریبی مسجد چلا جاؤں۔ ان دونوں اوقات میں کسی نے بھی نہیں ٹوکا اور نہ گارڈز نے روکا۔ کافی ملازمین کو بھی اس وقت روانہ ہوتے دیکھا ہے۔

اب سمجھ نہیں آتی  کہ کس سے پوچھوں اور کس کی بات کا اعتبار کروں؟ کیوں کہ پابندی سر عام نہیں ہو رہی، اور لگتا ایسا ہے یہ ادارہ کی اپنے ملازمین پر ریلاکسیشن ہے، راہ نمائی فرمایئے!

جواب

1- مذکورہ صورت میں آپ  اپنے اوقاتِ ملازمت  اپنے  متعلقہ افسر  سے، یا ہیڈ آفس سے رابطہ ہوسکے تو متعلقہ اتھارٹی سے معلوم کرلیجیے،  اور حتی الوسع اس کی پابندی کی کوشش کیجیے، اگر ٹرانسپورٹ ادارے ہی  کی ہے اور  تاخیر سے آتی ہے تو  آپ کی اس میں غلطی نہیں۔

2- جمعہ کی اذان پر آپ کام بند کرکے نماز کی ترتیب بنالیں، اذان ہونے کے بعد  اجازت لینا ضروری نہیں، اگر ادارے  کی طرف سے اذانِ جمعہ کے بعد نمازِ جمعہ کے لیے چھٹی دینے کااہتمام نہیں، تو  ملازمین پر لازم ہے کہ اپنی نماز کی حفاظت کریں۔ تاہم یہ دیکھ لیجیے کہ اگر جمعے کے دن جمعہ کی نماز کے بعد بھی ملازمت کے اوقات ہیں تو جمعہ کی فرض نماز اور اس کے بعد کی سنتیں ادا کرنے کے بعد آپ کو جائے ملازمت واپس جانا چاہیے، ایسی صورت میں قریب ہی کسی مسجد میں جمعہ ادا کرنے کا اہتمام کیجیے۔ اور اگر جمعے کے بعد ملازمت کے اوقات نہیں ہیں تو اذانِ جمعہ کے بعد   نماز  کے لیے اپنے رہائشی علاقے بھی آسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں