بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انفلاتِ ریح (ہوا خارج ہونے) کی بیماری والے شخص کی امامت کا حکم


سوال

ریح کا بیمار امامت کر سکتا ہے ضرورت کے وقت?

جواب

شرعاً  ’’معذور ‘‘  ایسے شخص کو  کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً: ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو  اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے، شرعی معذور شخص  کے لیے عذر کی حالت میں غیر معذور صحت مند لوگوں کی امامت کرانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ غیر معذور لوگوں کی حالت قوی اور اعلیٰ ہے جب کہ معذور کی حالت ضعیف اور ادنیٰٰ ہے، جب کہ امامت کے لیے شرط ہے کہ امام کی حالت یا تو مقتدیوں سے اقویٰ و اعلیٰ ہو یا کم از کم مقتدیوں کی حالت کے برابر ہو، لہٰذا اگر غیر معذور لوگوں نے معذور شخص کی اقتدا  میں نماز پڑھی تو ان کی نماز نہیں ہوگی، ان کو اپنی نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔

لہٰذا جس شخص  کو مسلسل ہوا خارج ہوتی رہتی ہو اور اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر ہوا خارج ہوئے بغیر وقتی فرض ادا کر سکے تو وہ معذورِ شرعی ہے اور وہ صحت مند افراد کی امامت کا اہل نہیں، جب تک یہ عذر برقرار ہو  وہ امامت نہ کرائے، بصورتِ دیگر ان کے پیچھے صحت مند مقتدیوں کی نماز نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں