بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کی رقم اپنے استعمال میں لانا


سوال

میں بہت غریب آدمی ہوں،  میرے والد صاحب نے میرے نام پر بیمہ پالیسی کرائی تھی، اب وہ وفات پا چکے ہیں اور مجھے انشورنس کی رقم مل چکی ہے، اب کیا میں وہ تمام رقم استعمال کر سکتا ہوں؟ چوں کہ میں غریب آدمی ہوں اور مجھے نۓ کاروبار کے لیے رقم درکار ہے تو  کیا میں اس نیت سے کہ کاروبار چلنے کے بعد انشورنس میں موجود اضافی سودی رقم اپنے گاؤں میں زیرِ تعمیر مسجد کو دے دوں گا، کیا میرے لیے جائز ہے؟

جواب

انشورنس پالیسی لینے پر  اصل رقم کے علاوہ جو اضافی رقم ملتی ہے اس کو وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا  نا جائز ہے؛  اس لیے مذکورہ صورتِ حال میں آپ کے لیے حکم یہ ہے کہ  آپ نے اگر انشورنس کی تمام رقم وصول کرلی ہے، تو  آپ کے لیے صرف اپنے والد کی جمع کروائی ہوئی حلال رقم حلال ہوگی، جب کہ اصل رقم کے علاوہ زائد رقم  کسی غریب (خواہ وہ رشتہ دار ہو) کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دیں، البتہ زائد رقم  میں سے ضرورت کے بقدر رقم اپنے استعمال میں فی الحال  لانے کی گنجائش اس وقت ہوگی جب کہ آپ واقعۃً غریب ہوں، تاہم اتنی رقم بعد میں صدقہ کرنا ہوگی۔

نیز زائد رقم مسجد کی تعمیر میں دینے کی بھی اجازت نہیں۔

المبسوط للسرخسي (12/ 172):

"والسبيل في الكسب الخبيث التصدق".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 99):

"والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں