بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کی اضافی رقم صدقہ کرنا


سوال

کچھ سال پہلے میرے والد نے انشورنس پالیسی خریدی، انہوں نے آدھی رقم ادا کی، اب کئی سالوں کے بعد ایک آدمی انشورنس کمپنی سے آیا ، یہ کہہ رہا تھا کہ آپ کی رقم  ایک بڑی رقم میں تبدیل ہوگئی ہے، مجھے یہ علم ہے کہ میرے والد نے جو رقم دی ہے وہ حلال ہے، لیکن اضافی رقم حلال نہیں، میرا سوال یہ ہے کہ اس آمدنی کے ساتھ کیا کیا جائے؟کیا ہم یہ رقم کسی ضرورت مند یا رشتہ دار کو ثواب کی نیت کے بغیر دے سکتے ہیں؟

جواب

انشورنس پالیسی لینے پر  اصل رقم کے علاوہ جو اضافی رقم ملتی ہے اس کو وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا  نا جائز ہے؛  اس لیے مذکورہ صورتِ حال میں آپ کے لیے حکم یہ ہے کہ  آپ مذکورہ  رقم وصول ہی نہ کریں، صرف اپنے والد کی جمع کروائی ہوئی حلال رقم وصول کر لیں  اور اگر وہ زائد  رقم وصول کر لی ہے یا ادارہ اصل رقم کے ساتھ  زائد رقم آپ کو دیتا ہی ہو تو اس کو وصول کرنے کے بعد بھی اگر وہ  زائد رقم ادارے کو واپس کرنے کی کوئی صورت ہو تو واپس کر دیں، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو پھر کسی غریب (خواہ وہ رشتہ دار ہو) کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دیں۔

المبسوط للسرخسي (12/ 172):

" والسبيل في الكسب الخبيث التصدق".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 99):

" والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں