بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس پالیسی پر زائد ملنی والی رقم کا حکم


سوال

1999 میں ایک اسٹیٹ لائف پالیسی لی تھی،جس کاپریمیم 6100روپے ہر سال بھرتے تھے،اور 2012 سے اس کا پریمیم 5700روپے بھرتے تھے،پالیسی کی انتہائی مدت 2019 تھی، لیکن میں نے سود سے بچنے کے لیے اس کو ختم کردیا ہے ۔7ستمبر2017 کو میرے اکاؤنٹ میں اسٹیٹ لائف کی طرف سے 224423 روپے آئے ہیں۔اب اس میں سے کتنے پیسے میرے استعمال کے قابل ہیں ؟ تاکہ باقی جوپیسے ہیں وہ  میں آگے کسی کو بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کرناچاہتاہوں۔ایک صاحب مجھے کہہ رہے ہیں کہ یہ سارے پیسے میرے ہی ہیں ؛ کیوں کہ سونے(gold)کے ریٹ سے دیکھا جائے تو روپے کی قدر بہت گرگئی ہے۔اب میرے لیے کیاحکم ہے؟

جواب

انشورنس کی مروجہ تمام اقسام شرعی خرابیوں کی بنا پر ناجائزہیں،ان میں حصہ لیناجائزنہیں ہے۔اسٹیٹ لائف پالیسی بھی سود اور جوئے پرمشتمل ہونے کی وجہ سے خریدنادرست نہیں ہے۔روپے کی شرح کے گھٹنے یا بڑھنے سے اس کی حرمت میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔لہذا شرعی حکم یہی ہے کہ جتنی رقم آپ نے 1999 سے ستمبر2017 ء تک اسٹیٹ لائف پالیسی میں جمع کروائی ہے،  آپ اپنی اصل رقم استعمال کرسکتے ہیں اور جو رقم آپ کو آپ  کی اصل رقم پر زائدملی ہے وہ سود ہے جسے واپس کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں