بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس پالیسی میں اضافی رقم لینا جائز نہیں


سوال

بہت علماء  کے فتووں میں یہی لکھا ہے کہ انعامی بانڈز اور انشورنس وغیرہ حرام ہیں اور سود ہیں، مجھے انشورنس پالیسی لیے ہوئے 9 سال ہو گئے او ر دل میں یہ نیت تھی کہ یہ پالیسی بیٹی کے جہیز کے کام آئے گی ، میری طبیعت بھی خراب رہتی ہے  اور نظر بھی کم زور ہے اور میں ہوں بھی غریب ، اگر پالیسی واپس کرتا ہوں تو میرے 60000 جمع ہیں، مجھے زیادہ رقم ملےگی، کیا وہ رقم رکھ لوں یا کسی ادارے مسجد وغیرہ یا کسی غریب کو دے دوں؟ میری ایک غریب پھوپی ہے، جس کا  اور کوئی نہیں، اس نے مجھے پالا بھی ہے، لیکن سخت مزاجی کی وجہ سے ہمارے پاس کم ہی رہتی ہے،  اس کے  پاس اگر کوئی رقم ہوتی بھی ہے تووہ مجھے دے دیتی ہے ، لوگ اسے زکاۃ خیرات دیتے ہیں،اس نے مجھے کچھ رقم بھی دی ہوئی ہے، میں نے وہ رقم گھر خریدنے میں لگادی اور نیت یہ ہے کہ میں اسے عمرہ کراؤں گا،  پالیسی کی اضافی رقم اور زکاۃ وغیرہ اس کو دے سکتا ہوں؟ 

جواب

سوال میں مذکور علماء  کے فتاویٰ درست ہیں،  انشورنس پالیسی ، سود اور جوے  پر مشتمل ہونے کی بنا پر شرعاً جائز نہیں، لہذا آپ نے جتنی رقم (60000) جمع کرائی ہے، وہی  رقم واپس لے سکتے ہیں۔  اضافی رقم سود ہونے کی بنا پر لینا ہی  جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ جیسے سود کا دینا ناجائز  وحرام ہے ویسے سود ی رقم لینا بھی ناجائز ہے۔نیز  آپ کی پھوپھی اگر واقعتاً زکاۃ کی مستحق ہیں تو انہیں زکاۃ دے سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144010200563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں