بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کا حکم


سوال

انشورنس کروانی چاہیے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے انشورنس کی کوئی بھی صورت شریعت کے تقاضوں کے مطابق نہیں، انشورنس کے معاملات سود اور قمار سے خالی نہیں۔ لہٰذا انشورنس کروانا شریعت کی رو سے جائز نہیں۔

مشکاۃ شریف میں ہے:

"عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه. وقال: «هم سواء». رواه مسلم".   (مشكاة المصابيح ج:1، ص: 243، ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الربا سبعون جزءًا أيسرها أن ينكح الرجل أمه»".(مشكاة المصابيح ج:1، ص: 243، ط: سعيد)

فتاوى شامي میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قمارًا؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص". (رد المحتار: ج:6، ص: 403، ط: سعيد) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144104200155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں