میں نے اپنی بیٹی کا نام ’’اَنشَرَه‘‘ رکھا ہے،یہ درست ہے ؟
عربی گرامر کے لحاظ سے ’’ أَنْشَرَه‘‘ اسم (نام )نہیں، بلکہ فعل (فاعل اور مفعول پر مشتمل مکمل جملہ) ہے۔اور قرآن کریم کی سورۂ عبس میں ہے:
{ثُمَّ اِذَا شَآءَ اَنْشَرَه}۔ ترجمہ: پھر جب اللہ چاہے گا اس کو دوبارہ زندہ کرے گا۔
لہذا اس جملہ کو بطورِ نام رکھنا درست نہیں ۔ صحابیات کے اسماء میں سے کوئی نام منتخب کرکے رکھ لیں۔ہماری ویب سائٹ پر بچیوں کے بہت سارے نام موجود ہیں وہاں سے بھی انتخاب کرسکتے ہیں ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200973
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن