بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انسانی مجسمہ سازی بہر صورت ناجائزہے


سوال

 میں ایک مصور ہوں، مجھے انسانی مجسمہ سازی کا بےحد شوق ہے، لیکن انسانی مجسمہ سازی کے حرام ہونے کے سبب اس سے بچتا رہا، پھر میں نے ایک آرٹیکل پڑھا کہ اگر ’مجسمہ سازی ‘ فن کے سیکھنے کے ارادہ سے کی جاۓ تو حرام نہیں ہے۔ مہربانی فرما کراس ضمن میں تفصیل سے میری راہ نمائی کیجیے کہ اسلام میں اس کی کیا تفصیلات ہیں؟ اور کس حد تک جائز ہے؟تاکہ بات سمجھ میں آجاۓ!

جواب

جاندار کی مجسمہ سازی مطلقاً حرام ہے خواہ کسی بھی مقصد سے کی جائے، اس کے بارے میں احادیثِ مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں ، اورحدیثِ مبارک کی رو سے قیامت میں سب سے سخت عذاب میں جاندار کی تصویر بنانے والے مبتلا کیے جائیں گے، لہذا اس سے مکمل اجتناب کریں۔ اور اگر شوق پورا کرنا ہے تو غیر جاندار کی تصویریں بناکر شوق پورا کرلیجیے، ایسا نہ ہو کہ شوق پورا کرتے ہوئے آخرت برباد ہوجائے!!

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک مصور نے اسی طرح کا سوال کیا تو آپ نے اسے یہی جواب دیا کہ اگر تصویر بنانی ہی ہے تو غیر ذی روح اشیاء کی تصاویر بنالیا کرو۔ حدیث ملاحظہ ہو:

' عن سعید بن أبي الحسن قال: كنت عند ابن عباس إذ جاءه رجل، فقال: يا ابن عباس! إني رجل إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير، فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ماسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: من صوّر صورةً فإن الله معذّبه حتى ينفخ فيه الروح وليس بنافخ فيها أبداً. فربا الرجل ربوةً شديدةً واصفرّ وجهه. فقال: ويحك! إن أبيت إلا أن تصنع فعليك بهذا الشجر وكل شيء ليس فيه روح. رواه البخاري.'(مشکاۃ المصابیح، باب التصاویر، ص:386 ط:قدیمی)

ترجمہ: سعید بن ابو الحسن روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: اے ابن عباس! میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میرا معاشی گزران ہاتھ کی محنت سے ہوتاہے اور میں یہ (جاندارکی) تصاویر بناتاہوں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں وہی بات سناؤں گا جو  میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، (یعنی اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہوں گا)  آپ ﷺ کو میں نے فرماتے ہوئے سنا : جو شخص (جاندار کی) تصویر بنائے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عذاب دیں گے، یہاں تک کہ وہ اس تصویر میں جان / روح نہ ڈال دے، اور وہ اس (تصویر) میں کبھی جان نہیں ڈال پائے گا۔ یہ حدیث سن کر اس شخص نے ایک بڑا اور اونچا سانس لیا اور اس کا چہرہ زرد پڑ گیا، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تیرا ناس ہو! اگر تصویر بنانی ہی ہے (یعنی اگر تمہارا گزران نہیں ہوتا) تو ان درختوں کی تصاویر بناؤ اور ہر اس چیز کی جس میں روح نہ ہو۔ (بخاری)

مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ جاندار کی تصویر خواہ پیشے  یا فن کے طور پر یا معاشی مجبوری کے تحت بنائی جائے تب بھی وہ گناہ اور باعثِ عذاب ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں