بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انجیکشن لگوانے سے وضو اور روزے کا حکم


سوال

رگ یا گوشت میں انجکشن لگانے سے (1)  وضو اور  (2) روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

جواب

1۔ جو انجیکشن رگ میں لگایا جاتا ہے، اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس لیے کہ رگ میں سوئی پہنچنے کا تحقق اس وقت ہوتا ہے، جب کہ خون سرنج میں آجائے،  اور جب تک خون سرنج میں نہیں آتا اس وقت تک دوا جسم میں داخل نہیں کی جاتی۔

البتہ جلد / گوشت میں لگائے جانے والے انجیکشن سے وضو ٹوٹنے کا مدار خون نکلنے پر ہے،  پس اگر جسم میں سوئی داخل کرتے  یا نکالتے  وقت قطرہ بھر یا اس سے زیادہ خون نکل آئے، تو وضو ٹوٹ جائے گا، وگرنہ نہیں ٹوٹے گا۔

کبیری میں ہے :

"امام العلق إذا مصت العضو حتی امتلأت قلیلاً بحیث لو سقطت وشقت لسال منها الدم انتقض الوضوء وإن مصت قلیلاً بحیث لو شقت لم یسل لاینتفض". (ص: ۱۳٤)

کبیری میں ہے:

"إذا فصد و خرج منه دم کثیر ولم یتلطخ رأس الجرح فإنه ینقض". (فصل في نواقض الوضوء ص: ۱۲۹)

2۔ روزے کی حالت میں انجیکشن ( خواہ رگ میں لگوایا جائے، یا جلد / گوشت میں) لگوانے سے  روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"لأنه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن، و المفطر إنما هو الداخل من المنافذ للإتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لايفطر، و إنما كره الإمام". ( ٢ / ٣٩٥)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و ما يدخل من مسام البدن من الدهن لايفطر". ( ١ / ٢٠٣) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں