بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انبیاءاور صلحاء کے توسل سے دعا کا طریقہ


سوال

 اسلام میں توسل بالنبیﷺوالاولیاء والصالحین جائز ہے اور یہ ہمارا علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے لیکن دعا کا طریقہ کیا ہے؟ آیا یہ دعا درست ہے کہ اے اللہ میرے گناہ بخش دے اور اے اللہ حضورﷺ کے واسطے یا حضورﷺ کے توسل سے میری مغفرت فرما دیجیے۔ اوروالاولیاء والصالحین کے توسل دعا کسطرح مانگےگے۔ان کے اعمال کا واسطہ پیش کریں کے۔کیونکہ جب ہم والاولیاء والصالحین کا واسطہ پیش کرتے ہیں تو دل میں یہ خیال اتا ہے کہ الاولیاء والصالحین کے قبر کے حالات تو صرف اللہ کو معلوم ۔دعا کا صحیح طریقہ بتلا دے جزاک اللہ 

جواب

نبی کریم ﷺ اور بزرگان دین کےتوسل سے دعا مانگنا جائز ہے، نبی کریم ﷺ  کے توسل سے دعا کا طریقہ جو سائل نے لکھا ہے درست ہے، اولیاء وصلحاء کے توسل سے اس طرح دعا مانگ سکتے ہیں،  اے اللہ اگر فلاں بزرگ تیرے دربار میں مقبول بندہ ہے تو اس کی برکت سے میری دعا قبول کیجئے۔ شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ نے اس طرح کا طریقہ اپنی مشکوۃ المصابیح کی شرح اشعۃ اللمعات میں لکھا ہے: داعی محتاج فقیر الی اللہ دعامی کند خدارا وطلب می کند حاجت خود را از جناب عزت وغنای وی وتوسل می کند بروحانیت این بندہ مقرب مکرم دردرگاہ عزت وے میگوید خداوندا ببرکت این بندہ تو کہ رحمت کردہ بروی واکرام کردہ اورا بلطف وکرمی کہ بوی داری بر آورد۔۔۔الخ (۳؍ ۴۲۲،۴۲۳)


فتوی نمبر : 143708200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں