بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اناہيتا کا مطلب کیا ہے، اور نام رکھنا جا ئز ہے کہ نہیں؟


سوال

اناہيتا اس نام کا مطلب کیا ہے، اور نام رکھنا جا ئز ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اناہیتا فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی:1)پاک نظیف،2)زہرہ سیارہ،3)یہ ایران میں قدیم عبادت گاہ کا نام ہے،لہذا"  انا  ہیتا" نام  رکھنادرست نہیں ہے ، نیز نام رکھنے میں بہتر یہ ہے کہ امہات المومنین، صحابیات رضی اللہ عنھن کے ناموں پر نام رکھا جائے۔

نیز ہماری ویب سائٹ اور ایپلی کیشن میں "اسلامی ناموں" کےعنوان سے ایک آپشن موجود ہے، جس میں سے آپ اچھے اسلامی نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ 

المھذب فی اختصارسنن الکبیر میں ہے:

"هشيم، عن داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا الخزاعي (2) عن أبي الدرداء قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم؛ فأحسنوا أسماءكم."

(‌‌كتاب العقيقة،٨٨٥/٨،ط:دار الوطن للنشر)

 لغت نامہ دھخدا میں ہے:

"اناھیتا یا انا ھیتہ  مرکب از جزء  ادات نفی آھیتہ (1) یعنی چرکین وبلید وناپاک (2) ستارہء زھرہ یعنی ستارہزیبایی  کہ رومیان (3) درایران قدیم معابد بزرگی بنان اناھیتا وجودداشتہ است "۔

(اناھیتا ،5/1،ط: سازمان دانشگاہ تھران )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں