بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انا مدینۃ العلم حدیث کی تحقیق


سوال

أنامدینۃ العلم وعلیٌّ بابھافمن أراد العلم فلیأت الباب،یہ حدیث ان الفاظ سے یاکچھ الفاظ کی تبدیلی سے صحیح ہے؟

جواب

’’ أنامدینۃ العلم وعلیٌّ بابھا ‘‘اور ’’أنا دارالحکمۃ وعلی بابھا‘‘میں سے پہلی روایت جسے آپ نے سوال میں بھی ذکرکیاہے ،مستدرک حاکم میں موجودہے اور دوسری روایت ترمذی شریف میں ہے، البتہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے سنن ترمذی (2/213،قدیمی)’’ابواب المناقب،باب مناقب علیؓ بن ابی طالب‘‘میں اس حدیث کوذکرکرنے کے بعدفرمایاہے:’’ھذا حدیث غریب منکر‘‘۔

اس حدیث کے بارے میں محدثین کی آرا مختلف ہیں، علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اسے موضوع قراردیاہے،جب کہ امام حاکمؒ نے مستدرک میں اس حدیث کو ذکرکرنے کے بعد لکھاہے: ’’ھذا حدیث صحیح الاسنادولم یخرجاہ‘‘یہ حدیث صحیح سندسے منقول ہے اگرچہ امام بخاری ومسلم نے اسے نقل نہیں کیا۔حافظ ابن حجر عسقلانی اور حافظ ابوسعید علائی رحمہما اللہ کی تحقیق کے مطابق یہ حدیث حسن ہے،(نہ تو موضوع ہے اور نہ ہی صحیح)  اور یہی قول راجح ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں