أنامدینۃ العلم وعلیٌّ بابھافمن أراد العلم فلیأت الباب،یہ حدیث ان الفاظ سے یاکچھ الفاظ کی تبدیلی سے صحیح ہے؟
’’ أنامدینۃ العلم وعلیٌّ بابھا ‘‘اور ’’أنا دارالحکمۃ وعلی بابھا‘‘میں سے پہلی روایت جسے آپ نے سوال میں بھی ذکرکیاہے ،مستدرک حاکم میں موجودہے اور دوسری روایت ترمذی شریف میں ہے، البتہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے سنن ترمذی (2/213،قدیمی)’’ابواب المناقب،باب مناقب علیؓ بن ابی طالب‘‘میں اس حدیث کوذکرکرنے کے بعدفرمایاہے:’’ھذا حدیث غریب منکر‘‘۔
اس حدیث کے بارے میں محدثین کی آرا مختلف ہیں، علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اسے موضوع قراردیاہے،جب کہ امام حاکمؒ نے مستدرک میں اس حدیث کو ذکرکرنے کے بعد لکھاہے: ’’ھذا حدیث صحیح الاسنادولم یخرجاہ‘‘یہ حدیث صحیح سندسے منقول ہے اگرچہ امام بخاری ومسلم نے اسے نقل نہیں کیا۔حافظ ابن حجر عسقلانی اور حافظ ابوسعید علائی رحمہما اللہ کی تحقیق کے مطابق یہ حدیث حسن ہے،(نہ تو موضوع ہے اور نہ ہی صحیح) اور یہی قول راجح ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143801200030
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن