بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امورِعادیہ اورغیرِعادیہ سے کیا مراد ہے؟


سوال

امورِ عادیہ اورغیرِ عادیہ سے کیا مراد ہے؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ اعمال جن کا اختیار کرنا بطورِ عادت تھا، ان کو  ان کو ’’سننِ زوائد‘‘، ’’سننِ عادیہ‘‘  اور ’’امورِ عادیہ‘‘  کہا جاتا ہے، مثلاً:  کپڑے پہننے کا طریقہ، کھانا کھانے کا طریقہ وغیرہ .

اور وہ اعمال  جو عبادات کے قبیل سے ہیں، ان کو ’’سننِ غیر عادیہ‘‘ اور ’’سننِ ہدی‘‘  کہا جاتا ہے۔

’’سننِ عادیہ‘‘ کا تارک قابلِ ملامت نہیں، لیکن ’’سننِ ہدی‘‘ کا تارک قابلِ ملامت ہو گا، اور مسلسل ترک کرنے یا غفلت و تساہل کی وجہ سے ترک کرنے کی صورت میں گناہ گار بھی ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 103):
"والسنة نوعان: سنة الهدي، وتركها يوجب إساءةً وكراهيةً كالجماعة والأذان والإقامة ونحوها. وسنة الزوائد، وتركها لايوجب ذلك، كسير النبي عليه الصلاة والسلام في لباسه وقيامه وقعوده". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں