بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کی حفاظت پر اجرت مقرر کی، پھر امانت چوری ہوگئی تو ضمان ہوگا؟


سوال

زید نے بکر کے پاس  کچھ سامان امانت کے طور پر رکھا،  بکر نے زید سے کہا: اس کی حفاظت اس شرط پر کرتا ہوں کہ آپ مجھے چار ہزار روپے دے دیں،  پھر وہ سامان بکر سے کسی نے چوری کیا تو کیا اب زید بکر سے ضمان لے سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  بکر (جس کے پاس امانت تھی) کی کوتاہی کے نتیجہ میں مال چوری ہوا ہے تو اس صورت میں زید بکر سے ضمان وصول کرسکتا ہے، تاہم اگر بکر نے پوری ذمہ داری نبہانے کی کوشش کی تھی اور کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی تھی، اس کے باوجود مال چوری ہوگیا تو اس صورت میں بکر ضامن نہیں ہوگا۔  جیساکہ شرح مجلۃ الأحکام میں ہے:

"الوديعة أمانة في يد المودَع، فإذا هلكت بلا تعد منه و بدون صنعه و تقصيره في الحفظ لا يضمن، ولكن إذا كان الإيداع بأجرة فهلكت أو ضاعت بسبب يمكن التحرز عنه لزم المستودع ضمانها". ( أحكام الوديعة، رقم المادة: ٧٧٧)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں