بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے پیچھے ایک، دو یا تین رکعتیں چھوٹنے کی صورت میں مسبوق ان رکعتوں کو کیسے ادا کرے؟


سوال

امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے اگر ایک، دو  یا تین رکعتیں چھوٹ جائیں تو مسبوق ان رکعتوں کو کیسے ادا کرے گا؟  شروع کی تین رکعت پڑھے یا آخر کی تین پڑھے گا؟ تفصیل سے بتائیں۔

جواب

دو رکعت والی فرض نماز (فجر) میں اگر ایک رکعت چھوٹ جائے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق سلام پھیرے بغیرے کھڑا ہوجائے اور سب سے پہلے ثناء پڑھے پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنے کے بعد سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔

تین رکعت والی فرض نماز (مثلا مغرب) کی نماز میں اگر ایک رکعت چھوٹ جائے تو اسی مذکورہ طریقے پر اسے ادا کرے جو طریقہ دو رکعت والی نماز کے بارے میں بیان کیا گیا، اور اگر تین رکعت والی نماز میں دو رکعت چھوٹ گئیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر  ثناء پڑھے پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنے کے بعد سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات پڑھ کر دوبارہ کھڑا ہوجائے، پھر بسم اللہ، سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھنے کے بعد  رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔

چار رکعت والی فرض نماز (ظہر، عصر، عشاء) میں اگر ایک رکعت چھوٹ گئی تو اسے اوپر بیان کردہ طریقہ پر ہی پڑھے، اگر چار رکعت والی نماز میں دو رکعتیں چھوٹ گئیں تو  امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر  ثناء پڑھے پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنے کے بعد سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کرنے کے بعد قعدہ میں نہ بیٹھے، بلکہ سیدھا کھڑا ہوجائے ، پھر بسم اللہ، سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھنے کے بعد  رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔ چار رکعت والی نماز میں اگر تین رکعتیں چھوٹ جائیں تو ان کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر  ثناء پڑھے پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنے کے بعد سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات پڑھ کر دوبارہ کھڑا ہوجائے پھر بسم اللہ، سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھنے کے بعد  رکوع وسجدہ کرنے کے بعد قعدہ میں نہ بیٹھے، بلکہ سیدھا کھڑا ہوجائے ، پھر بسم اللہ اور سورہ فاتحہ پڑھ کر رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔

خلاصہ یہ ہے کہ جس کی امام کے ساتھ شامل ہونے کی صورت میں کچھ رکعتیں چھوٹ گئی ہوں تو چھوٹی ہوئی رکعتوں میں قرأت کرتے ہوئے ان رکعتوں کو ابتدائی رکعت تصور کرے گا اور  قعدہ میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے میں ان رکعتوں کو آخر کی رکعتیں مان کر اس حساب سے قعدہ کرے گا، یعنی اگر ایک یا دو رکعتیں چھوٹی ہوں تو ان کو ابتدائی رکعتیں مان کر دونوں میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد بھی مزید قرأت کرے گا اور تین رکعتیں چھوٹنے کی صورت میں تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد مزید قرأت نہیں کرے گا، جب کہ تین رکعت والی نماز میں ایک یا دو رکعت چھوٹنے کی صورت میں ان رکعتوں کو قعدہ کے اعتبار سے دوسری اور تیسری رکعت مان کر دونوں میں قعدہ میں بیٹھے گا، چار رکعت والی نماز میں اگر ایک، یا تین رکعتیں چھوٹ جائیں تو پہلی رکعت کو قعدہ کے اعتبار سے دوسری رکعت مان کر اس میں قعدہ کریں گے،اور تیسری کو چوتھی مان کر اس میں قعدہ کرے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں