بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے لیے عمومی چندہ کرنا


سوال

ایک مسجد ایک شخص نے بنائی ہے اور وہ ہر ماہ (6) ہزار روپیہ امام کی تنخواہ کے لیے  اور (1) ہزار روپیہ مسجد کے بل کے لیے بھیجتا ہے. اب مقتدیوں نے یہ سوچا کہ امام صاحب شادی شدہ ہیں اور اس تنخواہ میں ان کا گزر بسر مشکل ہے تو مقتدیوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ ہم ہر جمعہ کے دن مسجد میں امام کے لیے  چندہ کریں گے اور باقاعدہ طور پر اعلان کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا گیا کہ یہ چندہ مسجد کے لیے نہیں بلکہ امام کے لیے ہے. اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ چندہ امام صاحب کے لیے لینا جائز ہے یا نہیں?

جواب

مقتدیوں کا جذبہ بہت نیک ہے، لیکن اس کے لیے اختیار کردہ طریقہ کار امام صاحب کی قدرومنزلت کےمناسب نہیں ہے، مقتدی حضرات عمومی چندہ کی بجائے آپس میں رقم جمع کرکے امام صاحب کو دیں تو زیادہ مناسب ہے، باقی یہ چندہ چوں کہ امام صاحب کے نام ہی سے وصول کیا جاتاہے؛ اس لیے  امام صاحب کے لیے یہ  رقم  لینا جائزہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں