بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا بغیر تکبیر کہے دوسرے رکن میں جانا


سوال

اگر کوئی امام بغیر تکبیر کہے دوسرے رکن میں گیا،تو اس سے نماز پر کیا فرق پڑے گا؟

جواب

نماز میں ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے کے لیے تکبیرات اور تسمیع کے کلمات مسنون ہیں، امام کے لیے انہیں جہراً (بآوازِ بلند) ادا کرنا مسنون ہے، اگر امام نے سہواً (بھول کر) دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے کی تکبیر سراً (آہستہ آواز سے)  کہہ دی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، اور سہو کی وجہ سے گناہ بھی نہیں ہوگا۔ البتہ اگر امام نے تکبیر سرے سے کہی ہی نہیں تو نماز میں کراہت آجائے گی، تاہم نماز اس صورت میں بھی ہوجائے گی، سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 493):
"(ثم) كما فرغ (يكبر) مع الانحطاط (للركوع)".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں