بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام نے آیتِ سجدہ پر سجدہ نہیں کیا تو مقتدی کیا کرے؟


سوال

1- امام جہری نماز میں سجدۂ  تلاوت کرنا بھول جائے تو مقتدیوں کے لیے کیا حکم ہے؟

2-  انفرادی نماز  میں سجدۂ  تلاوت بھول جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  آیتِ سجدہ امام یا مفرد نے  نماز میں پڑھی اور فوری طور پر سجدہ نہ کیا تو پھر دو صورتیں ہیں:

 اگر آیتِ سجدہ کی تلاوت کے بعد  تین آیات پڑھ کر یا اس سے پہلے رکوع کرلیا تو اس رکعت کے سجدۂ  صلاتیہ (نماز کے سجدے) میں ہی سجدہ تلاوت ادا ہوجائے گا خواہ نیت نہ بھی کرے،  بعد میں قضا  کی ضرورت نہیں، اور اگر سجدۂ  تلاوت کے بعد تین آیات سے زیادہ تلاوت کرلی ہو تو جب تک نماز جاری ہے اس دوران یاد آتے ہی سجدہ کرنا ضروری ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر سلام بھی پھیر لیا ہو، لیکن نماز کے منافی افعال میں سے کوئی عمل نہ کیا ہو تو یاد آتے ہی سجدہ کرلینا چاہیے، البتہ اگر نماز ختم ہونے کے بعد نماز کے منافی کوئی عمل کرلیا ہو  تو  اس صورت میں توبہ و استغفار کرنا ضروری ہوتا ہے،  قضا کی کوئی صورت  نہیں ؛ اس لیے کہ نماز میں واجب ہونے والے سجدے کی قضا اسی نماز میں کی جاسکتی ہے، نماز مکمل ہونے کے بعد قضاکا وقت باقی نہیں رہتا۔

1۔ پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق امام کو سجدہ ادا کر لینا چاہیے، تاہم اگر امام نے سجدہ ادا نہ کیا تو مقتدی امام کی اتباع کی وجہ سے سجدہ نہیں کریں گے، البتہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد  مقتدی سجدہ تلاوت کرکے قعدہ کرکے سلام پھیرے۔

2۔ منفرد نماز ادا کرنے والے کے لیے بھی یہی تفصیل ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَإِنْ قَرَأَ آيَةَ السَّجْدَةِ فِي الصَّلَاةِ فَإِنْ كَانَتْ فِي وَسَطِ السُّورَةِ فَالْأَفْضَلُ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ يَقُومَ وَيَخْتِمَ السُّورَةَ وَيَرْكَعَ وَلَوْ لَمْ يَسْجُدْ وَرَكَعَ وَنَوَى السَّجْدَةَ يُجْزِيهِ قِيَاسًا وَبِهِ نَأْخُذُ وَلَوْ لَمْ يَرْكَعْ وَلَمْ يَسْجُدْ وَأَتَمَّ السُّورَةَ ثُمَّ رَكَعَ وَنَوَى السَّجْدَةَ لَا يُجْزِيهِ وَلَا يَسْقُطُ عَنْهُ بِالرُّكُوعِ وَعَلَيْهِ قَضَاؤُهَا بِالسُّجُودِ مَا دَامَ فِي الصَّلَاةِ وَذَكَرَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ الْمَعْرُوفُ بِخُوَاهَرْ زَادَهْ أَنَّهُ إذَا قَرَأَ بَعْدَ آيَةِ السَّجْدَةِ ثَلَاثَ آيَاتٍ يَنْقَطِعُ الْفَوْرُ وَلَا يَنُوبُ الرُّكُوعُ عَنْ السَّجْدَةِ وَقَالَ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِيُّ لَا يَنْقَطِعُ مَا لَمْ يَقْرَأْ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَلَوْ كَانَتْ بِخَتْمِ السُّورَةِ فَالْأَفْضَلُ أَنْ يَرْكَعَ بِهَا وَلَوْ سَجَدَ وَلَمْ يَرْكَعْ فَلَا بُدَّ مِنْ أَنْ يَقْرَأَ شَيْئًا مِنْ السُّورَةِ الْأُخْرَى بَعْدَمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ وَلَوْ رَفَعَ وَلَمْ يَقْرَأْ شَيْئًا وَرَكَعَ جَازَ وَإِنْ لَمْ يَرْكَعْ وَلَمْ يَسْجُدْ وَتَجَاوَزَ إلَى مَوْضِعٍ آخَرَ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْكَعَ بِهَا وَعَلَيْهِ أَنْ يَسْجُدَ مَا دَامَ فِي الصَّلَاةِ وَلَوْ كَانَتْ السَّجْدَةُ فِي آخِرِ السُّورَةِ وَبَعْدَهَا آيَتَانِ أَوْ ثَلَاثٌ فَهُوَ بِالْخِيَارِ إنْ شَاءَ رَكَعَ بِهَا وَإِنْ شَاءَ سَجَدَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ بِهَا جَازَ لَهُ أَنْ يَخْتِمَ السُّورَةَ وَيَرْكَعَ وَلَوْ سَجَدَ بِهَا ثُمَّ قَامَ يَخْتِمُ السُّورَةَ وَيَرْكَعُ فَإِنْ وَصَلَ إلَيْهَا شَيْئًا آخَرَ مِنْ سُورَةٍ أُخْرَى فَهُوَ أَفْضَلُ، هَكَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ". ( الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي سُجُودِ التِّلَاوَةِ، ١ / ١٣٣، ط: دار الفكر)

و فيه أيضاً:

"الْمُصَلِّي إذَا نَسِيَ سَجْدَةَ التِّلَاوَةِ فِي مَوْضِعِهَا ثُمَّ ذَكَرَهَا فِي الرُّكُوعِ أَوْ السُّجُودِ أَوْ فِي الْقُعُودِ فَإِنَّهُ يَخِرُّ لَهَا سَاجِدًا ثُمَّ يَعُودُ إلَى مَا كَانَ فِيهِ وَيُعِيدُهُ اسْتِحْسَانًا وَإِنْ لَمْ يُعِدْ جَازَتْ صَلَاتُهُ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ فِي فَصْلِ السَّهْوِ. (الثَّالِثَ عَشَرَ فِي سُجُودِ التِّلَاوَةِ، ١ / ١٣٤، ط: دار الفكر)

"الدر المختار مع رد المحتار"میں ہے:

"و يأثم بتأخيرها و يقضيها مادام في حرمة الصلاة، ولو بعد السلام".

و في الرد:

"(ويأثم بتأخيرها ...الخ)؛ لأنها وجبت بما هو من أفعال الصلاة، وهو القراءة و صارت من أجزائها، فوجب أدائها مضيقاً". (شامي، كتاب الصلوة، باب سجود التلاوة، ٢/ ١١٠، ط:سعيد)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں