بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام مہدی کے بارے میں حدیث کی تحقیق


سوال

قادیانی ان احادیث کا ذکر کرکے “امام مہدی کا تعارف احادیث صحیحہ کی روشنی میں” کرتے ہیں۔ یہ احادیث مستند ہیں یا نہیں؟ یہ مواد میں نے قادیانیوں کے فیس بک پیج سے نقل کیا ہے:

رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:

’’یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعدّہ عدّاً‘‘

’’میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو (لوگوں میں) گنے بغیر مال اڑائے گا یعنی تقسیم کرے گا۔‘‘ (صحیح مسلم: ۲۹۱۳)

سیدنا ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’یخرج فی آخر امتی المھدی، یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتھا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سجا او ثمانیا یعنی ححجا‘‘

’’میری امت کے آخر میں مھدی آئے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ بارشیں نازل فرمائے گا اور زمین اپنے نباتات اگلے گی عدل و انصاف سے مال تقسیم کرے گا ، مویشی زیادہ ہو جائیں گے اور امت کا غلبہ ہوگا وہ (اپنے ظہور کے بعد) سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم، ج۴، ص۵۵۸)

جواب

پہلی حدیث :یکون فی امتیالخ  کو امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح مسلم ،(کتاب الفتن واشراط الساعة ، باب لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيتمنى أن يكون مكان الميت من البلاء :۸/۱۸۴، رقم الحدیث :۷۴۹۹، ط: دارالجیل بیروت ) میں ذکر کیا ہے اور روایت صحیح ہے۔

دوسری روایت :یخرج فی آخر امتی الخ کو امام حاکم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مستدرک میں ذکر کیا ہے ، مکمل الفاظ یوں ہیں :

" أخبرني أبو العباس محمد بن أحمد المحبوبي بمرو ثنا سعيد بن مسعود ثنا النضر بن شميل ثنا سليمان بن عبيد ثنا أبو الصديق الناجي عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : يخرج في آخر أمتي المهدي يسقيه الله الغيث و تخرج الأرض نباتها و يعطى المال صحاحا و تكثر الماشية و تعظم الأمة يعيش سبعا أو ثمانيا يعني حججا، هذا حديث صحيح الإسناد و لم يخرجاه تعليق الذهبي قي التلخيص : صحيح (المستدرک علی الصحیحین للحاکم ، کتاب الفتن والملاحم:۴/۶۰۱، رقم الحدیث :۸۶۷۳)."

یہ احادیث صحیح  ہیں ، لیکن قادیانی ان احادیث سے کیا مراد لینا چاہتے ہیں اور کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں اس کا تذکرہ سوال میں موجود نہیں ہے ، اگر اس سے کوئی خاص مقصد ہے تو اسے واضح کرنا چاہیے۔  نیز یہ بھی واضح رہے کہ عام شخص کے لیے اہلِ باطل کا  لٹریچر  پڑھنا اور ان کے دلائل کا جائزہ لینا یا ان سے دلائل کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، البتہ اہلِ علم و پختہ کار لوگ اگر ان کے جواب اور اِصلاح کی غرض سے اسے دیکھیں یا جائزہ لیں، اس کی اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106200977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں