بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام صاحب کا کسی داڑھی کترنے والے قاری کو نماز پڑھانے کے لیے اپنا نائب بناکر جانے اور لوگوں کا اس قاری کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

ہماری مسجد کے امام جب کہیں جاتے ہیں تو اپنے قاری جو حفظ کرواتا ہے اس کو امامت کے لیے مقرر کر کے جاتے ہیں، پر وہ قاری داڑھی کترواتا ہے، اب اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟  اور ہم مسجد نماز پڑھنے جائیں تو ہماری نماز کا کیا حکم ہے؟  اس کا گناہ کس پر ہے؟  اور نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

جو شخص داڑھی کاٹ کر یا کتر کر ایک مشت کی مقدار سے کم کرتا ہو وہ شرعاً فاسق ہے، اور فاسق کو امام بناکر اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، بصورتِ صدقِ واقعہ اگر امام صاحب جانتے بوجھتے ایسے شخص کو  امامت کے لیے اپنا نائب بنا کر جاتے ہیں جو داڑھی کاٹ کر ایک مشت سے کم کرتا ہے تو ان کا یہ فعل انتہائی غلط ہے اور تمام لوگوں کی نمازوں میں کراہت آنے کی ذمہ داری ان پر عائد ہوگی، انہیں چاہیے کہ مذکورہ شخص کے بجائے کسی ایسے شخص کو نائب امام بنائیں جو باشرع و متدین ہونے کے ساتھ نماز کے ضروری مسائل سے بھی واقف ہو۔

آپ (نمازی) لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ جب یہ داڑھی کترنے والا شخص (یعنی مشت سے کم داڑھی کرنے والا شخص) نماز پڑھائے آپ لوگ قریب میں کسی دوسری مسجد میں جاکر جماعت سے نماز ادا کیا کریں، لیکن اگر کبھی ایسا ہو کہ اپنی اس مسجد کے علاوہ کسی دوسری مسجد میں جماعت ملنے کی امید نہ ہو تو پھر انفرادی نماز پڑھنے کے بجائے اسی قاری کی اقتدا  میں جماعت سے نماز پڑھ لیا کریں، نماز بھی ہوجائے گی اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا، اور اس نماز کا اعادہ بھی نہیں کرنا ہوگا، البتہ جتنا ثواب کسی نیک متبعِ شریعت عالم کے پیچھے نماز پڑھنے پر ملتا ہے اتنا ثواب نہیں ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200868

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں