بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا خواب میں اللہ تعالی کی زیارت کرنا


سوال

میں نے سنا ہے کہ : امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے خواب میں اللہ تعالی کی زیارت کی ہے ،کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

اہل سنت والجماعت کے نزدیک خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت ممکن ہے اورخواب میں باری تعالیٰ کی زیارت بکثرت بزرگان دین  سے ثابت بھی ہے کہ انہوں نے بارہاخواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت کی۔

البتہ یہ زیارت آنکھوں سے نہیں ہوتی، بلکہ قلبی طورپرایک نوع کامشاہدہ ہوتاہے اس لیے کہ دنیامیں اس آنکھ سے اللہ تعالیٰ کونہیں دیکھاجاسکتا۔ملاحظہ فرمائیں:

شرح عقیدہ الطحاویہ  میں ہے:

وذهب بعض العلماء إلى أنه رآه بفؤاده، وهذه الرؤية ليست مقيدة بالمعراج،لأنهم يقولون: رآه بفؤاده مرتين، ورؤية الفؤاد هي رؤية القلب، وهي غير رؤية المنام، لأن رؤية المنام لا إشكال في إثباتها.

النبراس  میں ہے:

واماالرؤیة فی المنام فقدحکیت عن کثیرمن السلف فعن الامام الاعظم انه رأی مائة مرة ۔۔۔ ولاخفاء فی انها نوع مشاهدة بالقلب دون العین۔

بزازیۃ علی ھامش الھندیۃ میں ہے:

رؤیته سبحانه وتعالی فی المنام جوزه رکن الاسلام وکثیرمن المتصوفة واکثرمشایخ سمرقند ومحققة مشایخ بخارا۔

شرح الفقہ الاکبرمیں ہے:

اجماع الائمة من اهل السنة والجماعة علی ان رؤیته تعالی بعین البصرجائزة فی الدنیاوالآخرۃ عقلا ۔۔۔ ومنهارؤیة الله تعالی فی المنام فالاکثرون علیٰ جوازها من غیرکیفیة وجهة  وهیئة۔

علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں:

( قوله : ولها ) أي لرؤيته ربه تعالى في المنام قصة مشهورة ذكرها الحافظ النجم الغيطي .

وهي أن الإمام رضي الله عنه قال : رأيت رب العزة في المنام تسعا وتسعين مرة فقلت في نفسي إن رأيته تمام المائة لأسألنه : بم ينجو الخلائق من عذابه يوم القيامة؟

قال : فرأيته سبحانه وتعالى فقلت : يا رب عز جارك وجل ثناؤك وتقدست أسماؤك ، بم ينجو عبادك يوم القيامة من عذابك ؟ فقال سبحانه وتعالى : من قال بعد الغداة والعشي : سبحان الأبدي الأبد ، سبحان الواحد الأحد ، سبحان الفرد الصمد ، سبحان رافع السماء بلا عمد ، سبحان من بسط الأرض على ماء جمد ، سبحان من خلق الخلق فأحصاهم عدد ، سبحان من قسم الرزق ولم ينس أحد ، سبحان الذي لم يتخذ صاحبة ولا ولد ، سبحان الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد ، نجا من عذابي .

خلاصہ یہ ہے کہ :خواب میں باری تعالی کی زیارت ممکن ہے،اہل سنت والجماعت کایہی عقیدہ ہے،دیدارسے مرادقلبی طورپرایک نوع کامشاہدہ ہے۔اسلاف سے اس طرح کے واقعات بکثرت منقول ہیں۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ  کا واقعہ بھی درست ہے اور معتبر کتب میں موجود ہے۔[کفایت المفتی 1/77،دارالاشاعت]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں