بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ام الصبیان کا علاج کیا ہے؟


سوال

’’ام ا لصبیان‘‘ کا علاج کیا  ہے؟

جواب

بچوں کی ایک بیماری کا نام ’’ام الصبیان‘‘ہے،جس میں بچوں کو سوکھے کا مرض لاحق ہوجاتاہے اور بچہ کم زور ہوتاچلاجاتاہے۔ اور بعض حضرات کے نزدیک ’’ام الصبیان‘‘ سے مراد بچوں پرجنات کاسایہ ہوجاناہے۔ بعض حضرات کے مطابق وہ بیماری جو  بچوں کو  سردی اور قبض سے ہوتی ہے، اردو زبان میں اس کو  ' بدلی کی بیماری 'کہتے ہیں۔ 

نوزائیدہ بچوں کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا اس بیماری سے بچاؤ اور تحفظ کا ذریعہ ہے، جیساکہ حضرت کشمیری رحمہ اللہ سے منقول ہے اور تجربات سے ثابت ہے۔

البتہ اس کا کوئی مخصوص علاج صحیح احادیث سے ثابت نہیں،  ایک روایت میں کان میں اذان و اقامت دینے کو اس مرض سے محفوظ رکھنے سبب قرار دیا ہے، لیکن وہ روایت نہایت ہی کم زور روایت ہے، بلکہ بعض محدثین نے اسے متروک قرار دیا ہے ۔ 

’’العرف الشذی‘‘  میں ہے:

"يستحب الأذان في الأيمن والإقامة في الأيسر، وفي عمل اليوم والليلة لابن السني : أن الأذان يدفع مرض أم الصبيان عن الولد". (العرف الشذی للکشمیری3/198)

مجمع الزوائد،باب الاذان فی اذن المولود،4/95):

"من ولد له فأذن في أذنه اليمنى، وأقام في أذنه اليسرى لم تضره أم الصبيان. رواه أبو يعلى الموصلي في المسند وغيره. قال الحافظ الهيثمي في مجمع الزوائد: رواه أبو يعلى وفيه مروان بن سالم الغفاري وهو متروك، وفي إسناده أيضًا: يحيى بن العلاء وهو وضاع كذاب".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں