بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ام آئمہ‘‘ نام کا معنی اور حکم


سوال

’’ام آئمہ‘‘  نام رکھنا درست ہے؟  اگر ہاں تو اس کا مطلب کیا ہے؟

جواب

لفظ ’’آئِمَهْ‘‘  أَوْمْ سے ہے، اس کا مطلب  پیاسی یا دھونی دینے والی ہے؛  لہذا ’’ام آئمہ‘‘  کا مطلب یہ ہے کہ" پیاسی کی ماں" یا "دھونی دینے والی کی ماں"۔   یہ نام مناسب نہیں ہے، اس کے بجائے کوئی ایسا نام تجویز کیا جائے جو صحابیات کے ناموں پر ہو یا اس کا کوئی اچھا معنیٰ ہو۔

لسان العرب (12/ 38):
"( أوم ) الأُوامُ بالضم العَطَش وقيل حَرُّه وقيل شِدَّةُ العَطَش وأَن يَضِجَّ العَطْشان قال ابن بري شاهده قول أبي محمد الفَقْعَسِي قد عَلِمَتْ أَنِّي مُرَوِّي هامِها ومُذْهِبُ الغَلِيلِ من أُوامِها وقد آمَ يَؤُومُ أَوْماً وفي التهذيب ولم يذكر له فِعلاً والإيامُ الدُّخان ".

المعجم الاشتقاقي المؤصل (4/ 2018):
"آمها يئومها أَوْما وإياما: دَخَّنَ " (أي عليها أي دخَّن على النَحْل لتبتعد إلى أن يجني العسل). والمؤَوَّم: العظيم الرأس والخَلْق، وقبل المشوَّه الخلق. والأُوام - كصُداع: العطشُ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں