ایک بندہ اگر کسی کو اس بات پہ کافر کہے کہ فلاں مسجد میں اللہ کے نام کے ساتھ محمدؐ کا نام نہ لکھا، کیا یہ درست ہے؟ اور دوسری بات کہ نعرہ رسالت یارسول اللہ نہ کہنے والا بھی ان کی نظر میں کافرہے۔براہِ کرم راہ نمائی کی جائے!
کسی بھی شخص کو کافر قرار دینا بہت بڑا حکم ہے، جو بلا دلیلِ قوی یا اقرارِ کفر کسی کو کہنا جائز نہیں؛ لہذا مسجد میں صرف اللہ کا نام لکھنے اور رسول اللہ ﷺ کا نامِ مبار ک نہ لکھنے سے آدمی کافر نہیں ہوجاتا۔ نیز نعرہ رسالت، یا رسول اللہ کہنا غلط عقیدے کے ساتھ تو خود جائز نہیں ہے، چہ جا ئے کہ ا س کے نہ کہنے کی بنا پر کسی پر کافر ہوجانے کی تہمت لگائی جائے۔
الغرض تکفیر کے مسئلہ میں انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، علماءِ محققین کے ارشاد کے بغیر کسی پر یہ حکم لگانا درست نہیں۔
"عن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما قال: قال رسول اللّٰه ﷺ : أیما امرئٍ قال لأخیه: کافر فقد باء بها أحدهما إن کان کما قال، وإلا رجع علیه". (صحیح مسلم ۱؍۵۷)
وذکر العلامة النووي في شرح الحدیث: وجوه عدم تکفیر القائل إلا في صورة بطلان دین الإسلام فلیراجع إلیه". (النووي علی مسلم ۱؍۵۷)
وفي الهدایة في فصل التعزیر: "وکذا إذا قذف مسلماً بغیر الزنا فقال: یا فاسق أو یا کافر (أي یعزر)". (الهداية مع الفتح ۵؍۳۴۷، الهندیة ۲؍۲۷۸)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200300
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن