بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر نہ جانے کی قسم کھانا


سوال

زید غصے میں تھا اور قسم کھائی کہ اللہ پاک کی قسم میں مرجاؤں گا یا پھر اس گھر میں نہیں آؤں گا، عند الشرع کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید نے جس گھر میں موت  تک نہ جانے کی قسم کھائی ہے اگر اس گھر میں زید چلا جائے گا تو وہ حانث ہوگا اور اس کے ذمہ قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔

اگر وہ گھر  ایسا ہے جہاں نہ جانے کی وجہ سے قطع رحمی لازم آتی ہو تو  حکم یہ ہے کہ اس گھر میں جاکر صلہ رحمی کے تقاضے پر عمل کرے، اور کفارہ ادا کردے۔ جائز یا  نیک کام پر اٹھائی گئی قسم کو پورا کرنا چاہیے،  گناہ کا کام کرنے  یا فرض یا واجب کو ترک کرنے پر کھائی گئی قسم پر عمل جائز نہیں ہے، اور نامناسب کام پر قسم اٹھائی ہو تو  اسے بھی توڑدینا چاہیے۔

قسم کے کفارے کی مقدار جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قسم کا کفارہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں