زید غصے میں تھا اور قسم کھائی کہ اللہ پاک کی قسم میں مرجاؤں گا یا پھر اس گھر میں نہیں آؤں گا، عند الشرع کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں زید نے جس گھر میں موت تک نہ جانے کی قسم کھائی ہے اگر اس گھر میں زید چلا جائے گا تو وہ حانث ہوگا اور اس کے ذمہ قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
اگر وہ گھر ایسا ہے جہاں نہ جانے کی وجہ سے قطع رحمی لازم آتی ہو تو حکم یہ ہے کہ اس گھر میں جاکر صلہ رحمی کے تقاضے پر عمل کرے، اور کفارہ ادا کردے۔ جائز یا نیک کام پر اٹھائی گئی قسم کو پورا کرنا چاہیے، گناہ کا کام کرنے یا فرض یا واجب کو ترک کرنے پر کھائی گئی قسم پر عمل جائز نہیں ہے، اور نامناسب کام پر قسم اٹھائی ہو تو اسے بھی توڑدینا چاہیے۔
قسم کے کفارے کی مقدار جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105201133
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن