بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ اور اس کے رسول کا فضل ، شکر اور رحم ہے کہنا


سوال

اللہ اور اللہ کے رسول کا کرم، فضل، شکر اور رحم ہے، یہ سب کہنا کیسا ہے؟

جواب

بلاشبہ رسول اللہ  ﷺ کا امت پر فضل ، کرم، رحم اور آپ کے احسانات بے شمار ہیں، ان احسانات و افضال کا شکر ادا کرنا ہر امتی پر لازم ہے۔ اس معنی کے اعتبار سے مذکورہ جملہ کہنا درست ہے۔  لیکن اگر یہ جملہ بولتے ہوئے آپ ﷺ کے امت پر ان احسانات کا تصور نہ ہو ،  بلکہ عوام کے تصور کے مطابق یہ جملہ کہا جائے، یعنی آپ ﷺ کو مختارِ کل سمجھتے ہوئے اپنی موجودہ حالت پر آپ ﷺ کا کرم، فضل اور رحم ایسا ہی سمجھا جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل، کرم اور رحم ہے، تو یہ درست نہیں ہے۔ مختارِ کل اور مخلوق پر فضل ، کرم اور احسان کرنے والی ذات صرف اللہ ہی کی ہے، خود انبیاء کرام علیہم السلام بھی اس کے فضل وکرم اور رحم کے محتاج ہیں؛ آپ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ جنت میں ہر فرد اللہ کے رحم وفضل سے ہی جائے گا، پوچھا گیا کہ کیا آپ ﷺ بھی اللہ کے فضل سے داخل ہوں گے؟ سرورِ کونین ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں، میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہی جنت میں داخل ہوں گا؛ اس لیے اس طرح کے جملوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں