اللہ اور اللہ کے رسول کا کرم، فضل، شکر اور رحم ہے، یہ سب کہنا کیسا ہے؟
بلاشبہ رسول اللہ ﷺ کا امت پر فضل ، کرم، رحم اور آپ کے احسانات بے شمار ہیں، ان احسانات و افضال کا شکر ادا کرنا ہر امتی پر لازم ہے۔ اس معنی کے اعتبار سے مذکورہ جملہ کہنا درست ہے۔ لیکن اگر یہ جملہ بولتے ہوئے آپ ﷺ کے امت پر ان احسانات کا تصور نہ ہو ، بلکہ عوام کے تصور کے مطابق یہ جملہ کہا جائے، یعنی آپ ﷺ کو مختارِ کل سمجھتے ہوئے اپنی موجودہ حالت پر آپ ﷺ کا کرم، فضل اور رحم ایسا ہی سمجھا جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل، کرم اور رحم ہے، تو یہ درست نہیں ہے۔ مختارِ کل اور مخلوق پر فضل ، کرم اور احسان کرنے والی ذات صرف اللہ ہی کی ہے، خود انبیاء کرام علیہم السلام بھی اس کے فضل وکرم اور رحم کے محتاج ہیں؛ آپ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ جنت میں ہر فرد اللہ کے رحم وفضل سے ہی جائے گا، پوچھا گیا کہ کیا آپ ﷺ بھی اللہ کے فضل سے داخل ہوں گے؟ سرورِ کونین ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں، میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہی جنت میں داخل ہوں گا؛ اس لیے اس طرح کے جملوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143902200057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن