بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اقسام تقدیر


سوال

تقدیر کی کتنی اقسام ہیں؟  اور کون سی تقدیر دعاؤں سے بدل جاتی ہے اور کون سی نہیں بدلتی؟

جواب

تقدیر کی درج ذیل دو قسمیں ہیں :

  1. تقدیر مبرم 
  2. تقدیر معلق

پہلی قسم "تقدیر مبرم"  ہے۔ یہ آخری فیصلہ ہوتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوحِ محفوظ پر لکھ دیا جاتا ہے، اور اس میں تبدیلی نا ممکن ہے۔

دوسری  قسم "قضائے معلق"  کی ہے ، اﷲتعالیٰ کی طرف سے  یہ وعدہ ہے کہ اگر کوئی بندہ چاہے تو ہم اس کےنیک عمل  اور دعا کے ساتھ ہی اس کی تقدیر بھی بدل دیں گے۔ سورۃ الرعد میں ارشاد فرمایا :

يَمْحُو اللّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِO [الرعد : 13، 39]

ترجمہ: ’’اللہ جس (لکھے ہوئے) کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) ثبت فرما دیتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب (لوح محفوظ) ہے۔‘‘

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شام میں طاعون کی وبا پھیلی اور اس زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شام کے سفر پر تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ وبا زدہ علاقوں کی طرف نہیں بڑھے، بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے مشورہ کرنے اور اس بارے میں احادیثِ مبارکہ کا مذاکرہ کرنے کے بعد جلدی واپسی کا فیصلہ فرمایا، تو حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :

"أتَفِرُّ مِنْ قَدْرِ اﷲِ"

ترجمہ: ’’کیا آپ تقدیر سے بھاگتے ہیں۔‘‘

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب دیا:

"أفِرُّ مِنْ قَضَاء اﷲ اِلٰی قَدْرِ اﷲِ". (ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 3 : 283)

ترجمہ: ’’میں اﷲ کی قضا سے اس کی قدر کی طرف بھاگتا ہوں۔‘‘ بعض روایات میں یہ الفاظ ہیں : "نفر من قدر الله الی قدر الله". 

اسی کی نسبت احادیث میں ارشاد ہوتا ہے :

" لَا يُرَدُّ الْقَضَاءَ إِلاَّ الدُّعَاءَ". (ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب القدر، باب ماجاء لا يرد القدر إلا الدعاء، رقم : 2139)

’’صرف دعا ہی قضا کو ٹالتی ہے۔‘‘ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں