ایک بیوپاری کو پچاس ہزار دیے اور کہا کہ آپ سے یہ جانور لیں گے. دوسرا جانور کہیں اور پسند آگیا، اس سے لےلیا. اب پہلے والے سےپیسے واپس لینے میں شرعاً ممانعت تو نہیں؟
اگر جانور کا سودا ہوگیا تھا تو بیوپاری کی رضامندی سے پیسے واپس لے سکتے ہیں، اس کے بغیر نہیں؛ کیوں کہ عقد تام ہوگیا۔
”هي فسخ في حق المتعاقدین، بیعٌ في حق ثالث، وتصح بمثل الثمن الأول، وشرط الأکثر أو الأقل بلا تعیّب وجنس آخر لغوٌ ولزمه الثمن الأول“. (البحر الرائق: ۶/۱۶۷)
"قال أبوحنیفة رحمه الله: الإقالة فسخٌ في حق العاقدین، بیعٌ جدید في حق ثالث، سواءٌ کان قبل القبض أو بعده“. (بدائع الصنائع: ۴/۵۹۳، دار الکتاب)
”إذا تقایلا ولم یسمّیا الثمن الأول أو سمّیا زیادةً علی الثمن الأول ․․․ فالإقالة علی الثمن الأول في قول أبي حنیفة رحمه الله، تسمیة الزیادة ․․․ باطلةٌ سواء کانت الإقالة قبل القبض أو بعدہ والمبیع منقولٌ أوغیر منقولٍ“. (بدائع الصنائع: ۴/۵۹۴) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201100
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن