بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار کے وقت کی مسنون دعا


سوال

 افطار کی مستند اور صحیح دعا کون سی ہے؟ اور یہ دعا کھجور کھانے سے پہلے پڑھنا سنّت ہے یا بعد میں پڑھنا سنّت ہے؟ اگر بعد میں ہے تو پھر پہلے کون سی دعا پڑھیں؟ (براہ کرم دعا پر اعراب لگادیجئے).

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے افطار کے وقت کی دعائیں احادیث کی کتابوں میں منقول ہیں۔

(ا)اَللَّھُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ)[مشکوۃ۔ص:175،کتاب الصوم۔ط:قدیمی کراچی]

ترجمہ:اے اللہ!میں نے تیرے ہی واسطے روزہ رکھا اورتیرے ہی رزق سے افطارکیا۔

(۲ ( ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ][سنن ابی داؤد۔2/278،بیروت]

ترجمہ:پیاس چلی گئی اوررگیں ترہوگئیں اوراللہ نے چاہاتواجروثواب قائم ہوگیا۔

ان احادیث کے ذیل میں بعض شارحین نے یہی لکھاہے کہ افطار کے بعد یہ دعائیں پڑھی جائیں۔[ملاحظہ ہو عون العبود،مرقاۃ المفاتیح]

البتہ مولاناعاشق الٰہی بلندشہری رحمہ اللہ نے ’’تحفۃ المسلمین ‘‘میں لکھاہے کہ ان میں سے پہلی دعا افطاری کے وقت یعنی افطارسے قبل اوردوسری دعاافطاری کے بعد پڑھنی چاہئے۔(جیساکہ الفاظ احادیث بھی اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ افطاری کے بعدہی پڑھی جائے۔)

نیزمشہورسعودی عالم شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں کہ:

''دعا غروب شمس کے وقت افطاری سے قبل ہونی چاہئے کیونکہ اس وقت اس میں عاجزی وانکساری اور تذلل جمع ہوتی ہے اور پھر وہ روزے سے بھی ہے اور یہ سب کے سب دعا کے قبول ہونے کے اسباب ہیں اور افطاری کے بعد تو انسان کا نفس راحت اور فرحت وخوشی میں ہوتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ غفلت میں پڑ جائے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موقع کے لئےایک دعا ثابت ہے اگر تو یہ صحیح ہو تو پھر یہ افطاری کے بعد ہونی چاہئےاور وہ یہ ہے'':

(ذھب الظماء وابتلت العروق وثبت الاجر ان شاء اللہ )

اس لیے زیادہ مناسب یہی معلوم ہوتاہے کہ ان دعاؤں میں سے پہلی دعاافطاری سے قبل پڑھی جائے جب کہ لوگ افطاری سے قبل دیگردعاؤں میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔

اوردوسری دعا افطاری کے بعدپڑھی جائے جیساکہ اس کے الفاظ بھی اس پر دلالت کرتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143608200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں