بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار کے وقت اجتماعی دعا کا حکم


سوال

کیا افطار کے وقت اجتماعی دعا مانگنا بدعت ہے؟

جواب

افطار کے وقت دعا میں اصل یہ ہے کہ اکیلے اپنے لیے دعا مانگی جائے،  کیوں کہ یہ خدا اور بندے کے درمیان راز و  نیاز اور سرگوشی کے درجے میں ہے،  رسول اللہ ﷺ  اور  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عام معمول  (افطار کے علاوہ بھی) انفرادی دعا کا تھا، خاص خاص مواقع پر اجتماعی دعا کی جاتی تھی، لہذا اگر افطار سے پہلے معمول بنائے اور لازم سمجھے بغیر کبھی کبھار اجتماعی دعا کرلی جائے تو اس کی گنجائش ہے، اس کو بدعت نہیں کہا جائے گا،  لیکن اس کو روزانہ کا معمول نہ بنایا جائے ،نہ ہی اس پر اصرار کیا جائے اور نہ ہی ضروری سمجھا جائے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں