بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار کی دعا کب پڑھی جائے؟


سوال

روزہ کھولنے کی دعا ، روزہ افطار کرنے کے بعد یا پہلے پڑھنی ہوتی ہے؟ ایک  مفتی صاحب  کہہ رہے تھے کہ  روزہ کھولنے کے بعد کی دعا پہلے پڑھنا خلافِ سنت ہے؟

جواب

افطار کے وقت احادیث سےدو دعائیں  پڑھنا منقول ہیں:

 1۔(اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ) ( ابوداود)

۲۔ (ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ) ( ابوداود)

ان میں سے دوسری دعا تو بلاتفاق افطار کے بعد پڑھنے کی ہے، اور پہلی دعا کے بارے میں احادیث میں کسی قسم صراحت نہیں ہے کہ یہ دعا  افطاری سے پہلے پڑھنی ہے یا  بعد میں ،   مختلف احادیث میں مختلف الفاظ وارد ہوئے ہیں ، جس سے تینوں باتوں کے اشارے ملتے ہیں ، بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا پہلے پڑھی جاتی ہے اور بعض سے درمیان اور بعض سے آخر میں پڑھنے کا اشارہ ملتا ہے، لہذا کسی ایک قول پر اصر ار کرنا اور اس دعا کے افطار کے بعد پڑھنے کو ہی سنت کہنا درست نہیں ہے،  جو  بعد میں پڑھے اس پر بھی نکیر نہیں کرنی چاہیے اور جو پہلے پڑھے اسے بھی منع نہیں کرنا چاہیے۔

درحقیقت اس دعا کے الفاظ سے بعض لوگوں کو یہ اشتباہ ہواہے کہ اس میں ماضی کے صیغے استعمال ہوئے ہیں :۔۔۔ ' میں نے آپ کے رزق سے روزہ افطارکیا'، اس سے یہ سمجھا گیا کہ یہ الفاظ افطار کے بعد ہی پڑھے جاسکتے ہیں، جب کہ عربی زبان کے قواعد کے اعتبار سے یہ ضروری نہیں ہے، بلکہ عربی زبان کا اسلوب ہے کہ جو کام قریب الوقوع یا یقینی ہو اُسے ماضی کے صیغے سے تعبیر کردیا جاتاہے، چناں چہ اقامت کے کلمات میں ' قدقامت الصلاة'  کہاجاتاہے، جس کا مطلب ہے : 'تحقیق نماز قائم ہوگئی' ، حال آں کہ ابھی تو نماز شروع بھی نہیں ہوئی ہوتی، بلکہ چند لمحات کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز شروع کی جاتی ہے، لیکن صفوں کی درستی اور نماز کی مکمل تیاری کے بعد نماز کا قائم ہونا قریب الوقوع ہوجاتاہے؛ اس لیے کہاجاتاہے کہ تحقیق نماز قائم ہوگئی، اسی طرح جب روزہ افطار کرنا یقینی ہوجاتاہے اور افطار کا وقت مکمل ہونے پر روزہ دار افطار شروع کرنے لگتاہے تو عین اس وقت اس دعا کو پڑھنا عربی زبان کے قواعد وضوابط کے لحاظ سے درست ہے۔

  بہرحال امت کا عمومی تعامل یہی ہے کہ یہ دعا افطار کرنے سے پہلے افطار شروع کرتے وقت پڑھی جاتی ہے، اس لیے زیادہ مناسب یہی معلوم ہوتا  ہے  کہ  ان دعاؤں میں سے پہلی دعاافطار سے قبل پڑھی جائے جب کہ لوگ افطار سے قبل دیگردعاؤں میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔اوردوسری دعا افطار کے بعدپڑھی جائے، جیساکہ اس کے الفاظ بھی اس پر دلالت کرتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں