بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اغثنی یا رسول اللہ کے کلمات پر مشتمل نعت سننے کا حکم


سوال

’’ اغثنی یا رسول اللہ‘‘ کہنا کیسا ہے؟ پشتو کی ایک نعت میں اس کاذکر ہے، ایسی نعت سننے کا کیا حکم ہے؟ اور جو بندہ ایسی نعت کہتا ہے ان سے تعلق رکھنے کا بھی حکم بتائیں؟

جواب

اللہ کے علاوہ کسی سے مدد مانگنے کی دو صورتیں ہیں :

[۱]: اس کے بارے میں  یہ عقیدہ رکھنا کہ اس میں ذاتی طور پر قدرت و طاقت ہے کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے، یہ شرک اور کفر ہے ،اسی طرح  کسی غیر خدا کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جائے کہ اس کو خدا نے تمام اختیار دے دیے  ہیں اور وہ جو چاہے کرسکتا ہے ،ہر قسم کی مرادیں ہر جگہ سے اس سے مانگنی چاہییں، یہ بھی شرک ہے جو  ناجائز  اور حرام ہے۔بلکہ مشکل کشا، حاجت روا اور متصرف فی الامور ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔

[۲]: کسی بھی غیر خدا سے ظاہری استعانت کرنا، یعنی جو عادتاً انسان کے بس میں ہوتا ہے، مثلاً: روپیہ، پیسہ ،کپڑا، وغیرہ یا دعا دینا۔یہ چیزیں اگر کسی سے مانگی جائیں تو یہ درست ہے۔

 صورتِ  مسئولہ میں  "أغثني یا رسول اللّٰه " کہنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ "أغثني یا رسول اللّٰه " کا معنی یہ ہے کہ اے اللہ کے رسول میری مدد فرمائیں، اگر یہ الفاظ  اس اعتقاد سے پڑھے جائیں  کہ پیغمبر  ﷺ  کے پاس ہر قسم کے اختیارات ہیں، جو چاہیں جس کی چاہیں مدد کرسکتے ہیں تو  یہ  کفر اور شرک ہے۔  اور اگر صرف عشق و محبت کی وجہ سے یہ الفاط کہہ دیے تو  کفر تو نہیں ہوگا، لیکن پھر بھی موہوم شرک ضرور ہیں ، اس لیے ان الفاظ سے اجتناب کرنا  ضروری ہے۔ 

ایسے کلمات پر مشتمل نعت کے سننے سے اجتناب کرنا ضروری ہے، نیز  اگر نعت پڑھنے والا یہ جملہ اگر  آپ ﷺ کے مشکل کشا،حاجت روا  اور متصرف فی کل الامور  ہونے کے اعتقاد کے ساتھ  کہتا ہے تو ایسی صورت میں  ایسے شخص سے  تعلق رکھنےسے اس کی اصلاح کی امید ہوتو تعلق رکھا جائے اور بالخصوص اہلِ علم ان کی راہ نمائی کریں؛ تاکہ وہ اپنے اس عقیدہ سے توبہ تائب ہوجائے، اور اگر اس سے تعلق نہ رکھنے سے اس کی اصلاح کی امید ہو یا  ان سے تعلق رکھنے میں ان کا اپنا عقیدہ خراب ہونے کا اندیشہ ہوتو ایسے شخص سے تعلق نہ رکھا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں