بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعضاءِ وضو پر زخم ہو اور پٹی نہ ہو


سوال

1- اگر اعضاءِ  وضو  پر زخم ہو اور زخم پر پٹی بھی نہ ہو اور پانی بھی زخم کے لیے مضر ہو تو وضو کس طرح کرے؟

2-  جہاں بیٹھنے کی جگہ نہ ہو وہاں کھڑے ہوکر کھانا جائز ہے؟

جواب

1- اگر اعضاء وضو پر زخم ہے اور اس پر پٹی نہیں بندھی ہوئی تو  اگر زخمی حصہ پر پانی لگنے سے تکلیف ہوتی ہو یا نقصان دہ ہو، تو  زخمی عضو کا جو حصہ صحیح ہو اسے دھولے اور زخمی حصہ پر مسح کرلے، اور اگر زخمی حصہ پر مسح کرنے سے بھی تکلیف ہوتی ہو  یا نقصان دہ ہو  تو پھر مسح کرنا بھی ضروری نہیں ہے، وضو ہوجائے گا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 102):
" [فروع] في أعضائه شقاق غسله إن قدر وإلا مسحه وإلا تركه ولو بيده، ولايقدر على الماء تيمم، ولو قطع من المرفق غسل محل القطع".

2- بغیر ضرورتِ شدیدہ کے کھڑے ہو کر کھانا ناپسندیدہ ہے؛ لہذا کھڑے ہو کر کھانے کو معمول نہ بنایا جائے، تاہم اگر بیٹھنے کی جگہ نہ ہو تو کھڑے ہو کر کھایا جاسکتا ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2751):
"(وعن ابن عمر - رضي الله عنهما - قال: كنا نأكل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم) أي في زمانه (ونحن نمشي): جملة حالية (ونشرب) : عطف على نأكل (ونحن قيام) : قيد للأخير، وهذا يدل على جواز كل منهما بلا كراهة، لكن بشرط علمه صلى الله عليه وسلم وتقريره، وإلا فالمختار عند الأئمة أنه لايأكل راكباً ولا ماشياً ولا قائماً على ما صرح به ابن الملك". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں